کرناٹک میں انتخابی مہم کے دوران وزیراعظم نریند رمودی نے ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے جنرل کریپا اور فیلڈ مارشل تھمایا کے متعلق جو دعوے پیش کئے ہیں اس کو غلط او ربے بنیاد ثابت کرنے والا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر تیزی کیسا تھ وائیرل ہورہا ہے ۔
دی کوائنٹ کے اس ویڈیومیں اینکر بتانے کی کوشش کررہی ہیں کہ کس طرح وزیراعظم نریند رمودی نے دونوں فوجی سپاہیو ں کے متعلق غلط بیانی سے کام لیاہے۔
ویڈیو میں اینکر بتارہی ہیں کہ نریندر مودی تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔ اینکر کاکہنا ہے کہ 1948میں جنرل تھمایا آرمی چیف تھے ہیں نہیں اور نہ ہی تھمایا نے کوئی استعفیٰ دیا تھا اور نہرو کے ساتھ ان کی کوئی نااتفاقی بھی نہیں تھی۔
اس کے برخلاف نہرو نے جنرل تھمایا کے پاکستان کے خلاف جنگ میں اہم رول کااحساس کرتے ہوئے اقوام متحدہ جانے والے اس وقت کے وفد کا نگران کار مقرر کیاتھا۔ اس کے علاوہ تھمایا کو پدمابھوشن کے ایوارڈ سے بھی نوازاگیاتھا۔
اس میں ایک او رجھوٹ یہ بھی ہے کہ کرشنا مینن اس وقت ملک کے ڈیفنس منسٹر بھی نہیں تھے جس کا دعوی مسٹر مودی نے اپنی تقریر میں کیاہے اور اس وقت سردار بلدیو سنگھ ڈیفنس منسٹر تھے۔
سال1962کا حوالہ دیتے ہوئے فیلڈر مارشل کریپا کے ساتھ بدسلوکی کا بھی وزیراعظم نریندر مودی نے کانگریس پر الزام لگایا ہے ۔ اس کے متعلق بھی ویڈیو میں وضاحت کی جارہی ہے کہ جنرل کریپا 1962سے نو سال قبل ہی ریٹائر ڈ ہوگئے تھے۔
بتایاجارہا ہے کہ 1953میں کریپا ریٹائرڈ ہوگئے تھے اور 1951میں کریپا او رنہرو کے درمیان میں نااتفاقیوں کی خبر ہے۔ کیا اس پر کانگریس نے بدسلوکی کی تھی ؟ اس کا کوئی شواہد تاریخ میں موجود نہیں ہیں۔
سال1949میں جنرل کریپا کو پہلے چیف آف آرمی کس نے مقرر کیاتھا وہ نہرو کی حکومت ہی تھی ۔ لہذا وزیراعظم نریند رمودی تاریخی معلومات کی کمی پر اس طرح کے دعوی پیش نا کریں۔