جموں و کشمیر کو موروثی سیاسی جماعتوں سے نجات

سرینگر 8 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کشمیر کے عوام سے یہ کہتے ہوئے کہ وہ ان کی تکلیف اور غم کو بانٹنا چاہتے ہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے رائے دہندوں سے کہا کہ وہ ریاست کو کانگریس اور دو موروثی جماعتوں نیشنل کانفرنس و پی ڈی پی سے نجات دلائیں۔ وزیر اعظم نے یہاں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے گذشتہ 30 سال میں کیا کچھ دیکھا ہے ؟ ۔ یہاں یا تو کانگریس کی حکومت تھی یا باپ ۔ بیٹے ( نیشنل کانفرنس ) کی حکومت رہی یا پھر باپ ۔ بیٹی ( پی ڈی پی ) نے حکومت کی ہے ۔ آپ نے تینوں طرح کی حکومت دیکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان حکومتوں ( ان کے قائدین ) نے اپنے لئے سب کچھ حاصل کرلیا ہے لیکن انہوں نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ان تینوں جماعتوں سے نجات حاصل کریں اور انہیں ( بی جے پی کو ) ایک موقع دیں کہ وہ عوام کی خدمت کرسکیں۔ انہوں نے کشمیری عوام سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے خوابوں کو اپنے خواب بنائیں گے ۔ وہ اپنی ساری حکومت عوام کی خدمت کیلئے وقف کردینگے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن نے جموں و کشمیر کو تباہ کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوچکا ۔ کرپشن نے ریاست جموں و کشمیر کو تباہ کردیا ہے ۔ یہاں دہشت گردی ختم ہوگئی ہے لیکن کرپشن ختم نہیں ہوا ۔ ہمیں جس سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ کرپشن کو ختم کرنے کا ہے ۔ جب تک کرپشن ختم نہیں ہوتا اس وقت تک کشمیر میں عام آدمی ترقی نہیں کرسکتا ۔ اپنی نصف گھنٹے کی تقریر میں مودی نے اٹل بہاری واجپائی کے طرز کو اختیار کرتے ہوئے فرقہ وارنہ ہم آہنگی ‘ انسانیت اور جمہوریت کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہ کشمیری عوام کے درد کو بانٹنا چاہتے ہیں اور ریاست کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لیجانا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے انہیں بہت محبت دی ہے اور بھروسہ کیا ہے ۔ وہ اس محبت اور بھروسہ کو سود سمیت ترقی کی شکل میں واپس کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس محبت اور بھروسہ کیلئے جان بھی دے سکتے ہیں۔ وادی میں یہ ان کا پہلا انتخابی جلسہ تھا جہاں انہوں نے متنازعہ مسائل جیسے دفعہ 370 کی تنسیخ پر اظہار خیال سے گریز کیا ۔ روایتی کشمیری پھیران پہنے ہوئے مودی نے عوام سے جڑنے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ پردھان سیوک کی حیثیت سے یہاں آئے ہیں تاکہ عوام کے دکھ درد کو بانٹ سکیں۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ آپ کا غم میرا غم ہے ‘ آپ کی تکلیف میری تکلیف ہے ‘ آپ کا مسئلہ میرا مسئلہ ہے ۔ وہ یہاں کچھ لینے نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور پولیس کا عملہ ہلاک ہوا ہے اور بے قصور نوجوان بھی مارے گئے ہیں ان کا نقصان ناقابل تلافی ہے اور کوئی بھی اس کا معاوضہ ادا نہیں کرسکتا لیکن یہ غم بانٹنے سے ہلکا ضرور ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے اسی مقام پر 2003 میں واجپائی کی تقریر کا حوالہ دیا اور کہا کہ واجپائی نے اچھی شروعات کی تھی اور وہ اس شروعات کو آگے بڑھانے آئے ہیں۔ یہ ان کا فرض ہے کہ انسانیت ‘ کشمیریت اور جمہوریت کے واجپائی کے خواب کو آگے بڑھائیں اور اسے پورا کریں۔ اپنی تقریر کے ابتداء میں نریندر مودی نے کہا کہ گذشتہ 30 سال میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی لیڈر نے شیر کشمیر اسٹیڈیم میں جلسہ سے خطاب کرنے کا حوصلہ کیا ہے ۔ اس سے قبل دو سابق وزرائے اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور اٹل بہاری واجپائی نے اسٹیڈیم سے ملحقہ گراونڈ پر جلسوں سے خطاب کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ فوج نے دو بے قصور نوجوانوں کو گولی ماردینے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور پریس کانفرنس میں اس کا اعتراف کیا ہے ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ یہ مودی سرکار کا کمال ہے ۔ یہ میرے نیک ارادوں کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر میں پاکستان کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال نہیں کرینگے ۔ وہ صرف کشمیری عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینگے اور اس کا ز کیلئے وہ اپنی جان قربان کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے قبل ازیں جموں کے سامبا سیکٹر میں بھی جلسہ سے خطاب کیا ۔ انہوں نے وہاں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر جو انگلی دبائی جاتی ہے وہ اے کے 47 رائفل کے لبلبہ پر دبائی جانے والی انگلی سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کی طاقت سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ عسکریت پسندی سے بے گھر ہونے والے افراد کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں ان کی باز آبادکاری قومی ذمہ داری ہے ۔