یروشلم ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سرائیل نے اپنے فضائی بیڑے میں مزید ایف-35 لڑاکا جیٹ شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔صہیونی حکام کے بہ قول وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی فضائی بالا دستی برقرار رکھنے کے لیے یہ نئے لڑاکا جیٹ خرید کررہے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی کابینہ نے مزید سترہ ایف -35 لڑاکا جیٹ خرید کرنے کی منظوری دی ہے۔ان کے حصول کے بعد اسرائیل کے پاس ان لڑاکا طیاروں کی تعداد پچاس ہوجائے گی۔ایف-35 لڑاکا جیٹ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کا ہتھیاروں کا سب سے مہنگا پروگرام ہے اور ان پر تخمیناً چار سو ارب ڈالرز لاگت آئی ہے۔اسرائیل امریکہ کے اتحادی ان چند ایک ممالک میں شامل ہے جنھیں یہ طیارے مہیا جارہے ہیں۔توقع ہے کہ اس کو امریکہ کی جانب سے آیندہ تین ہفتوں میں ایف- 35 طیاروں کی پہلی کھیپ مل جائے گی۔اسرائیلی فضائیہ کے ایک سینیّر عہدے دار کا کہنا ہے کہ ”ایف -35 کی آمد تمام کھیل کو تبدیل کرکے رکھ دے گی اور اسرائیل کو خطے بھر میں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط اور موثر ہتھیار حاصل ہوجائے گا”۔اس عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ طیارہ طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ،اس سے ہوابازوں کو ٹھیک وقت میں اہم ڈیٹا فراہم ہوسکتا ہے اور اس کے جدید سٹیلتھ سسٹم کی وجہ سے دنیا کے سب سے جدید راڈار سسٹمز کے ذریعے بھی اس کا سراغ نہیں لگایا جاسکتا یا اس میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ اسرائیل یہ طیارے ملنے کے فوری بعد ہوا بازوں کی تربیت کا آغاز کردے گا لیکن ان طیاروں کے مکمل طور پر آپریشنل ہونے میں چند ماہ لگ سکتے ہیں۔واضح رہے کہ امریکی کانگریس کے بعض ارکان پینٹاگان کے ایف -35 پروگرام کو آزمائشی مسائل ،تاخیر اور زیادہ لاگت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔امریکہ سے ان لڑاکا طیاروں کے خریداروں میں برطانیہ ،جنوبی کوریا ،اٹلی ،آسٹریلیا ،کینیڈا ،ترکی اور جاپان شامل ہیں۔