جاریہ مالی سال ایندھن کی سبسیڈی 20 ہزار کروڑ روپئے مقرر

پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اسٹاک مارکٹس کو مرکزی وزیرفینانس چدمبرم کا تیقن å نئی دہلی ۔ 23 مئی (پی ٹی آئی) مالی سال 2012-13ء کیلئے ایندھن کی سبسیڈیå کی جائے گی۔ وزیراعظم منموہن سنگھ کے طلب کردہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیرفینانس نے کل اتفاق کیا تھا کہ تیل کمپنیوں کو ڈیزل، پکوان گیس اور کیروسین حکومت کی مقریدر کردہ شرح پر فروخت کرنے کیلئے پہلے سے ادا شدہ 55 ہزار کروڑ روپئے کے علاوہ 45 ہزار کروڑ روپئے ادا کئے جائیں گے۔ آج انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حساب کتاب کرچکے ہیں۔ کل جن 45 ہزار کروڑ روپیوں کی ادائیگی کا اعلان کیا گیا ہے اس کے بعد سال 2012-13ء کیلئے ہمیں وزارت پٹرولیم اور قدرتی گیسaz سے مزید مطالبوں کی توقع نہیں ہے۔ سرکاری ایندھن ریٹیل فروخت کرنے والی کمپنیوں کو ڈیزل، گھریلو پکوان گیس اور کیروسین حکومت کی مقرر کردہ شرحوں پر فروخت کرنے کے 161029 کروڑ روپئے کا مالی نقصان پہنچا ہے۔ حکومت ایک لاکھ کروڑ روپئے کی پابجائی کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ مزید 60 ہزار کروڑ روپئے او این جی سی جیسی کمپنیوں کے اخراجات میں کمی کرکے حاصل کئے جائیں گے۔ چدمبرم نے دریں اثناء اسٹاک مارکٹ کو جس میں 350 نکات سے زیادہ انحطاط پا ہوچکا ہے، تسلی دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ پریشان ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ شرکاء کو صورتحال کا درست جائزہ لینا چاہئے۔ خارجی تبدیلیوں سے اثر پذیر نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جون اور مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے عظیم تر اعتماد کے ساتھ منتظر ہیں۔ ان کا خیال ہیکہ ہندوستانی بازار کو بھی صورتحال کا درست اندازہ لگانا چاہئے۔ کسی اور جگہ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ سے اثرپذیر نہیں ہونا چاہئے۔ مرکزی وزیر ہندوستانی اسٹاک مارکٹس میں وفاقی محفوظ ذخائر کے صدرنشین بن برنانگ کے بیان کا حوالہ دے رہے تھے جس میں انہوں نے معاشی حالات میں بہتری پیدا کرنے کیلئے تحریک میں اضافہ کی ضرورت پر زوردیا تھا۔ بامبے اسٹاک ایکسچینج سنسیکس میں 365 نکات کی کمی آئی تھی اور روزانہ کی تجارت کے دوران 19697.44 کی تخفیف ہوئی تھی۔ تاہم مارکٹس بعدازاں بحال ہوگئیں۔ مرکزی وزیرفینانس نے کہا کہ ہم بازار کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا خیال ہیکہ برنانگ کے بیان کو غلط سمجھا گیا ہے یا پھر اس کی غلط تاویل کی گئی ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ ہم نے ان کے بیان کا احتیاط سے مطالعہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر نشاندہی کی ہیکہ مقداری انحطاط جاری رہے گا۔