تیسرے پاکستان۔ انگلینڈ ٹسٹ کا آج آغاز ، مہمانوں کی بہتر بیٹنگ پر توجہ

برمنگھم، 2 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹسٹ میں لارڈز کی کارکردگی دہرانے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جو چہارشنبہ کو یہاں ایجبسٹن میں شروع ہوگا۔ پاکستان نے لارڈز میں انگلینڈ کو سیریز کے پہلے میچ میں 75 رنز سے شکست دی تھی۔ تاہم انگلینڈ نے اولڈ ٹرافورڈ میں دوسرے ٹسٹ میں 330 رنز کے بھاری فرق سے شکست دے کر سیریز برابرکردی۔ آرتھر کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اولڈ ٹرافورڈ کی کارکردگی سے بہتر کھیل پیش کرنے جارہے ہیں۔ برمنگھم میں پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ ’’میں اولڈ ٹرافورڈ میں ہماری کارکردگی سے بہت مایوس ہوا اور جس طرح ہم ہارے ہیں وہ واقعی مایوس کن تھا‘‘۔ انھوں نے کہا کہ کچھ شکستیں قابل فہم ہوتی ہیں اور جب آپ ہمت ہار جاتے ہیں تو کچھ شکستیں مسلط ہوجاتی ہیں اور اولڈ ٹرافورڈ واضح طور پر ایسا ہی تھا۔ پاکستان کے ساتھ اپنا پہلا دورہ کرنے والے جنوبی افریقی کوچ نے کہا کہ ’’میں نے لڑکوں سے کہا تھا کہ میرے خیال میں ہم لارڈز میں جنگجو تھے اور اولڈ ٹرافورڈ میں معاملہ بالکل اس کے الٹ تھا‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ہم واپس ٹھیک راستے پر آنے کیلئے جو کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں اور مجھے سو فی صد یقین ہے کہ ہم اس میچ میں سرفہرست ہوں گے۔ آرتھر نے کہا کہ ہم نے اپنی کارکردگی کے حوالے سے سیرحاصل گفتگو کی ہے اور ہم نے مانچسٹر کی یاد کو فراموش کردیا ہے جبکہ لڑکے اچھی پوزیشن میں ہیں اور ہم دوبارہ کھیلنے کیلئے تیار ہیں اور برتری حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ آرتھر نے انگلش ٹیم کے حوالے سے کہا کہ ان کے پاس بہترین معیاری کھلاڑی ہیں لیکن اس سطح پر اعتماد اہم ہوتا ہے، وہ جب بیٹنگ کیلئے جاتے ہیں واضح طور پر جانتے ہیں وہ ٹسٹ کیلئے کھیل رہے ہیں جو مختلف نوعیت کا دباؤ بڑھاتا ہے۔ مشہور کوچ نے کہا کہ جب بیٹنگ اور بولنگ اچھی ہورہی ہو اس کے ساتھ ہی ہوم گراؤنڈ کا احساس اعتماد کو مضبوط کردیتا ہے۔ مکی آرتھرنے کہا کہ اگر ہم انھیں نئے گیند سے شکار کرنا چاہیں تو ہمارے پاس اچھا موقع ہے جبکہ انگلش ٹیم میں جوو روٹ اور السٹیر کک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم واضح ہیں کہ اس ٹسٹ میں کیا کرنا ہے۔ تاہم اظہرعلی کو اوپنر کے طورپر بھیجنے اور تیسرے نمبر پر کسی اور کھلاڑی کو لے کر آنے کو انھوں نے ’’پریشانی‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے اپنے بلے بازوں کو آؤٹ ہونے کی روش کے حوالے سے آگاہ کیا ہے کیونکہ جب بلے باز آؤٹ ہوتے ہیں تو وہ ایک سلسلہ بن جاتا ہے جو ہمارے لئے بطور کوچ پریشان کن ہے‘‘۔