حکومت پر سخت تنقید ، کریم نگر میں ڈی سی سی صدر کے مرتنجیم کی پریس کانفرنس
کریم نگر۔ 4 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) توٹہ پلی بیالیسنگ ریزروائر پراجیکٹ کو رد کردینے پر حکومت کے خلاف زبردست احتجاج شروع ہوگا۔ کریم نگر ڈی سی سی صدر کے مرتنجیم نے یہ انتباہ دیا۔ وہ کانگریس پارٹی دفتر میں پرنٹ اینڈ الیکٹرانک میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر آبپاشی ہریش راؤ اپنے حلقہ اسمبلی تڑکاپلی میں تعمیر کئے جارہے 40 ٹی ایم سی آبی گنجائش کے پراجیکٹ میں پانی کی منتقلی کیلئے توٹہ پہلی ذخیرہ آب کے تعمیری کام روک دیئے ہیں اور اس پراجیکٹ کو رد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میدک ضلع سدی پیٹ گجویل کی ترقی کے لئے اپین سیاسی مفادات کی غرض سے دیگر اضلاع کے پراجیکٹس کو رد کرنے پر عوام خاموش نہیں رہیں گے۔ ضلع کے برسراقتدار سیاسی قائدین، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کی ذمہ داری ہے کہ اس پراجیکٹ کی تعمیر کسی بھی صورت میں ہوگی، رد نہیں کی جائے گی۔ اعلان کرتے ہوئے کریم نگر کے ضلع کے عوام کو مطمئن کریں۔ برسراقتدار پارٹی قائدین توٹہ پلی پراجیکٹ کے تعلق سے چیف منسٹر کو واقف کرواتے ہوئے اس پراجیکٹ کی تفصیلات پیش کریں اور جن افراد نے گمراہ کن رپورٹ دی ہے، ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ترغیب دیں۔ توٹہ پلی پراجیکٹ صرف دو ٹی ایم سی گنجائش کا آبی ذخیرہ پراجیکٹ ہے لیکن اس میں پانی آتا رہے گا اور چھوڑا جاتا رہے گا، جس کی وجہ سے نشیبی علاقوں کے دیگر تالاب کنٹے لبریز ہوں گے اور زیرزمین سطح آب میں اضافہ ہوگا۔ اس پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے 1400 ایکر اراضی حاصل کرلی گئی۔ پراجیکٹ کی تعمیر پر 49 ہزار ایکر اراضی کو آبپاشی کی فراہمی ہوئی۔ 20 سال قبل اس وقت کے وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ کے ہاتھوں سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ پہلے اس کی تعمیر پر 171.88 کروڑ روپئے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ بعدازاں اس میں اضافہ کیا جاکر 254 کروڑ کردیا جاکر کنٹراکٹ کا معاہدہ طئے کرلیا اور جی وینکٹ ریڈی نے کنٹراکٹ حاصل کرلیا اور 36 ماہ میں پراجیکٹ کی تعمیر کرنے کا معاہدہ کیا گیا لیکن تاخیر ہوتی رہی، اب اسے منسوخ کرنا اس علاقہ کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ آندھرا ئی قائدین تلنگانہ کا پانی لے جارہے ہیں، کہتے ہوئے کے سی آر نے تحریک چلائی۔ آج تلنگانہ میں ایک ضلع کے پانی کو دوسرے ضلع میں لے جانا کیا صحیح طرز عمل ہے؟ صرف 2 ٹی ایم سی کے پراجیکٹ کو رد کرتے ہوئے 40 ٹی ایم سی کے پراجیکٹ کے لئے پانی لے جانا ظلم اور خود غرضی ہوگی۔ کے سی آر بادشاہ وقت نہیں ہیں اور نہ ہی یہ خاندانی دور حکومت ہے کہ من مانی کریں۔ انہیں یہ نہ بھولنا چاہئے کہ یہ جمہوری دور حکومت ہے۔ عوام کی مرضی اور فیصلہ کی ہی اہمیت ہوگی۔ مرتنجیم نے کہا کہ کے سی آر آج محمد تغلق بادشاہ کی طرح سے فیصلے کرنے لگے ہیں لیکن وہ خواب غفلت سے بیدار ہوں، وہ بادشاہ نہیں ہیں۔ حیدرآباد کے عثمانیہ دواخانہ کو منہدم کرتے ہوئے ازسرنو تعمیر کرنے وہاں سے مریضوں کو منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بالکل دہلی سے دولت آباد صدر مقام بنائے جانے بعدازاں اسے پھر منسوخ کرنے جیسا فیصلہ ہے۔ درحقیقت عثمانیہ دواخانہ کو بوسیدہ کہہ کر منہدم کرنے کی سازش میں کے سی آر کے ایک قریبی رشتہ دار کنٹراکٹر کو بڑے پیمانے پر مالی فائدہ پہونچانے کی منصوبہ بندی ہے۔ اس تعلق سے میں تمام تر تفصیلات مع ثبوت پیش کروں گا اور اس رشتہ دار کنٹراکٹر کا نام بھی ظاہر کروں گا۔ کریم نگر ضلع کے عوام نے تمہیں دوبارہ سیاسی زندگی دی تھی، انہیں دھوکہ نہ دیں۔ یہ تمہاری سیاسی زندگی کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔ توٹہ پلی پراجیکٹ کی تعمیر کسی بھی صورت میں پوری ہونی چاہئے۔