نئی دہلی۔ لکھنو کے بین مذہبی جوڑے تنوی سیٹھ اور محمد انس صدیقی کے پاسپورٹ معاملے میں مدد کرنے پرخارجی امور کی وزیر سشما سوراج کو دائیں بازو بریگیڈ کی ان لائن تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹرول کرنے والوں میں زیادہ تر خود کو وزیراعظم نریندر مودی کے خود ساختہ حامی قراردیتے ہیں نے لکھنونژاد پاسپورٹ افیسر وکاس مشرا کے خلاف منسٹری کی جانب سے کی گئی کاروائی پر سشما سوراج کو شدیدتنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
جب یہ تنازع پیش آیا اس وقت سشماسوراج چار ملکوں کے دورے پر تھیں۔
اتوار 24جون کو سوراج نے جب ٹوئر دیکھا اور نفرت بھرے اور بدسلوکی پر مشتمل ٹوئٹس دیکھے جو فطری طور پر فرقہ پرستی پر مبنی ہیں۔ انہو ں نے مذکورہ ٹوئٹس کے جواب میں لکھا کہ’
I was out of India from 17th to 23rd June 2018. I do not know what happened in my absence. However, I am honoured with some tweets. I am sharing them with you. So I have liked them.
— Sushma Swaraj (@SushmaSwaraj) June 24, 2018
اور کیپٹن سربجیت ڈھلون پنجاب سے کے ٹوئٹ کوری ٹوئٹ کیاجس میں لکھا تھا کہ ’’ وہ تقریبا مردہ عورت ہے جو ایک گردے پر زندہ ہے ( وہ بھی کسی دوسرے سے خریدا ہوا ) او رکسی بھی وقت وہ کام کرنابند کردے گا‘‘
She is almost dead woman as she runs on only one kidney (borrowed from some one else ) and any time that can stop working .
— Capt Sarbjit Dhillon (@dhillonsarbjit2) June 22, 2018
ایک او رٹوئٹ جوکسی ہردوار کی رہنے والی اندرا باجپائی کا ہے جس میں انہو ں نے لکھا کہ’’ شرم آتی ہے آپ پر میم کچھ کہنے سے قبل اگر آپ کا وزراتی فیصلہ کہیں ’’ اسلامی گردے کا اثر تو نہیں ہے؟‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ باجپائی کی فیس بک پروفائیل کے مطابق وہ ایک’ آرٹسٹ ‘ ہے جس کا اپنا ’’ تھرڈی مورال آرٹس‘‘ بھی ہے۔
انہوں نے سشما کوناجائز اولا بھی کہا۔
EAM @SushmaSwaraj met with the EU High Representative Federica Mogherini @FedericaMog. Excellent discussions on maximising full potential of India – EU strategic partnership, including implementation of the decisions taken at the previous India-EU Summit in 2017. pic.twitter.com/Z6uSGXERLx
— Anurag Srivastava (@MEAIndia) June 22, 2018
ٹوئٹر پر کئی لوگوں نے سیاسی اختلاف رکھنے والے او رسیاسی طور پر غیرجانبدار صحافیوں نے بدسلوکی کرنے والوں پر سشما کی حمایت میں کھلے عام برہمی کا اظہار کیا
No matter the situation or reason, nothing calls for threats of violence, disrespect & abuse. @SushmaSwaraj ji, we applaud your decision to call out the heinous trolls of your own party.https://t.co/qcB0qemRGZ
— Congress (@INCIndia) June 24, 2018
سابق سفیرکے سی سنگھ نے لکھا کہ۔
Look at the irony. Sushma Swaraj has blocked on Twitter voices like mine for berating her Lalit Modi dalliance. Now over #SushmaExposesBJP when Bhakts singe her over helping interfaith couple with passports she needs people like us to defend her. All one can say is 🙏🏼.
— K. C. Singh (@ambkcsingh) June 24, 2018
صحافی ساگاریکا گھوش نے لکھا کہ ’’ غیریقینی سشما سورج واجپائی کے دور سے ایک عظیم لیڈر ہیں جوبی جے پی برائے ہندوستان کے لئے ہمیشہ پارلیمانی جمہوریت کا خیال رکھا‘‘
Unbelievable. @SushmaSwaraj is a natural-born leader from the Vajpayee @BJP4India which always abided by parliamentary democracy. https://t.co/IfdKCEvOCo
— Sagarika Ghose (@sagarikaghose) June 24, 2018
تیس ہزار سے زائد بی جے پی حامیو ں نے سشما سوراج کے فیس بک پیج کو گرانے کی ایک منظم تحریک شروع کردی۔ کچھ ہی گھنٹوں کے قلیل وقت میں4.3سے 1.4تک ریٹنگ گر گئی جس کے لئے یونین منسٹر پیج کے ایڈمین کو پیج سے ریویو اپشن کا بٹن ہٹانے پر مجبور ہونا پڑا۔
پوچھ تاچھ میں پاسپورٹ مشرا کو مبینہ طور پر ایک ہندو مسلم جوڑے کے ساتھ امتیاز برتنے اور مسلم شخص کو ہندو عورت سے شادی کرنے پر ہندو مذاہب اختیار کرنے کی بات کہنے پر تبادلہ کردیا گیا ہے۔
You must be logged in to post a comment.