اضافہ ناکافی : کانگریس ، سفارشات میں غلطیاں : سی پی آئی ایم ، افواج سفارشات پر ناراض ، حکومت کو ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت :ماہرین
نئی دہلی ۔ 29 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام)مرکزی ملازمین کے کانفیڈریشن نے آج حکومت کے معلنہ تنخواہ میں اضافہ کو مسترد کرتے ہوئے دھمکی دی کہ آئندہ ہفتے سے ہڑتال کا آغاز کردیا جائے گا ، تمام مرکزی یونینوں کے اس مطالبہ کو تائید حاصل ہوئی ہے۔ کانفیڈریشن نے کہا کہ ساتویں مرکزی پے کمیشن کی سفارشات ناقابل قبول ہیں۔ آر ایس ایس سے الحاق رکھنے والی بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس ) اور دیگر یونینوں نے بھی اضافہ کو مسترد کرتے ہوئے اعظم ترین اور اقل ترین تنخواہوں میں خلیج دور کرنے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس ترجمان سرجیو والا نے تنخواہ میں اضافہ کو ناکافی اور محکمہ دفاع کے عملے کے دھوکہ دہی اور نظرانداز کرنے کے احساس کا اظہار کیا۔ سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے پارلیمنٹ میں کمیشن کی سفارشات پر ذہنی تحفظات ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سفارشات میں کئی غلطیاں موجود ہیںجن کا فوری دور کرنا ضروری ہے ۔ انھوں نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں یہ مسئلہ اُٹھانے کا اعلان کیا۔ مسلح افواج ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کابینہ کی جانب سے ساتویں پے کمیشن کی سفارشات پر پرجوش نہیں ہے ۔ محکمہ دفاع کے ارکان عملہ نے کہا کہ جن کوتاہیوں کو اُجاگر کیا گیا ہے اُن پر توجہ دینا ضروری ہے ۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اعتراف کیا کہ بعض سفارشات جن پرمسلح افواج کی جانب سے زور دیا گیا تھا ، قبول نہیں کی گئی ہیں۔ ماہرین نے تنخواہوں میں اضافہ پر ایک کروڑ مرکزی ملازمین و سبکدوش ملازمین کے لئے عمل آوری کے نتیجہ میں 45,110 کروڑ روپئے کا خرچ عائد ہونے کی بات کہتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ حالانکہ اس سے اصراف زر پر اوسط اثر پڑے گا لیکن سرکاری خزانے پر سالانہ 1.02 لاکھ کروڑ روپیوں کا بوجھ عائد ہوگا ۔ تنخواہوں میں ترمیم کیلئے یہی رقم بجٹ میں مختص کی گئی ہے۔ انڈیا ریٹنگس اینڈ ریسرچ چیف اکنامکس دیویندر پنت نے کہا کہ پے کمیشن کی سفارشات سے اندرون ملک اخراجات میں 45,110 کروڑ روپئے کا اضافہ ہوگا ۔ علاوہ ازیں گھرانوں کی بچت میں بھی اضافہ کا امکان ہے۔ مرکزی کابینہ نے آج مرکزی ملازمین اور وظیفہ یاب ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان کیا ہے ۔ یکم جنوری 2016 ء سے ملازمین اور وظیفہ یاب ملازمین کی بنیادی یافت ڈھائی گنا کردی گئی ہے۔