تمام مذاہب کے لوگوں کو ملنے والی مراعات ختم ہو۔ ملک کی کئی اہم تنظیموں اور سرکردہ شخصیات کا مودی حکومت سے مطالبہ 

نئی دہلی۔ ملک کی کئی اہم مسلم تنظیموں اور افراد کا کہنا ہے کہ حج سبسڈی ختم کرکے مودی حکومت نے مسلمانوں کے ایک پرانے مطالبہ کو پورا کردیا ہے لیکن خوشنودی حاصل کئے بغیروقار کا دعوی کرنے والی اسحکومت کو اب دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی مذہب کے نام پر ملنے والی سہولتوں کو ختم کرکے اپنے دعوی کا ثبوت دینا چاہئے۔ان مسلم تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عازمین حج کو ائیرانڈیا سے جانے کی لازمیت سے بجات دلاکر اس کے لئے گلوبل ٹنڈر نکالا جانا چاہئے کہ سستی ائیر سروس دستیاب ہوسکے۔

انہو ں نے سعودی عرب میں حاجیوں کے قیام اور ٹرانسپورٹ سسٹم کے نام پر جاری ’لوٹ‘ کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ال انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا خلیق الرحمن نے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حج کے نام پر دی جانے والی سبسڈی کا پورا فائدہ صرف ائیرانڈیاکو مل رہا تھا۔ اس لئے مسلمان ایک عرصہ سے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان ایک سکیولر ملک ہے اس لئے بھی مذہب کے لوگوں کو حکومت کی طرف سے رعایت نہیں دی جانی چاہئے۔

انہو ں نے کہاکہ جہاں تک سبسڈی کے 200کروڑ کی رقم کا استعمال مسلم لڑکیوں کی تعلیم پر کرنے کی بات ہے تو مسلمان اس بات پر نگا رکھیں گے کہ حکومت واقعی مسلم اکثریتی علاقوں میں کتنے اسکول او رتعلیمی ادارے قائم کرتی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری انجینئر محمد سلیم نے کہاکہ مانسر وریا ترا ‘ کمبھ میلہ اور پاکستان جانے والے سکھ بھائیو ں کو حکومتیں تمام سہولتیں دیتی ہیں۔ حکومت اگر یہ دعوی کرتی ہے کہ وہ خوشنودی میںیقین نہیں رکھتی تو اسے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو دیجانے والی سہولت بھی ختم کرنی چاہئے۔ انہو ں نے کہاکہ تعلیم حکومتکی ذمہ داری ہے اسے حج سبسڈی سے جوڑنا درست نہیں ہے۔

دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے کہاکہ حج سبسڈی ختم کرنے کی مسلمانوں کی مانگ بہت پرانی ہے لیکن حکومت بلاوجہ اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ امام بخاری نے بھی عازمین حج کو ائیرانڈیاسے جانے کی لازمیت سے نجات دلانے اور گلوبل ٹنڈر نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اس سے ان پر اقتصادی بوجھ کم ہوگا۔ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ حج کے امور میں حکومت کی مداخلت پوری طرح ختم ہونی چاہئے۔

انہوں نے الزام لگایاکہ عازمین حج سے سعودی عرب میں مختلف ناموں سے طرح طرح سے پیسے لوڈے جاتے ہیں اور اس کاحصہ ہندوستان کے افسران کے پاس بھی جاتا ہے۔ال انڈیامجلس اتحاد المسلمین کے ممبر آف پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہاکہ مودی حکومت خوشنودی کے بغیروقار کا نعرہ دے رہی ہے تو اسے دیگر مذاہب کے لوگوں کو دی جانے والی سہولتیں بھی ختم کرنی چاہئے۔ انہو ں نے کہاکہ دوسوکروڑ روپئے اونٹ کے منہ میں زیرہ کی طرح ہے ۔

حکومت اگر واقعی مسلم لڑکیوں کی تعلیم کے تئیں سنجیدہ ہے تو اسے جملے بازی بند کرکے آئندہ بجٹ میں اس مد کے لئے دوہزار کروڑ روپئے کا اعلان کرنا چاہئے۔