کریم نگر /29 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تلنگانہ میں جمہوریت ہے ہی نہیں ، ظالمانہ طرز حکومت چل رہی ہے ۔ علاقہ تلنگانہ میں ہر شعبہ حیات کا طبقہ پریشان ہے ۔ کسان سے لیکر طلباء و طالبات مزدور ، ملازم سبھی کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہیں ۔ زرعی محکمہ کے عہدیدار دھان کی کاشت نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ پھر کس قسم کی پیداوار کریں سوال کرنے پر ، چیف منسٹر نے کچھ مشورہ یا حکم نہیں دیا ہے ۔ کیا اسی تلنگانہ کیلئے ہم نے خواہش کی تھی ۔ عوام سوال کر رہے ہیں ۔ جگتیال کے کانگریس رکن اسمبلی ٹی جیون ریڈی نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے 9 اضلاع میں 78 فیصد سے کم بارش ہوئی ہے ۔ اسی لئے دھان کی بجائے متبادل کم پانی سے حاصل ہونے والی کاشت کی ہدایت دے رہے ہیں ۔ لیکن اس تعلق سے کسانوں کی رہنمائی نہیں کی جارہی ہے ۔ سکریٹریٹ ایراگڈہ کو منتقل کرنے وزراء ارکان اسمبلی کی رہائش کیلئے بھی علحدہ انتظام کئے جانے کا ا علان کیا جارہا ہے ۔ یہ ایک ناعاقبت اندیش سوچ و فکر ہے ۔ کہتے ہوئے انہوں نے سخت تنقید کی ۔ سکریٹریٹ میں 48 شاخوں کے وزراء کیلئے عمارتیں ہیں ۔ فی الحال 18 وزیر ہیں کل اگر اور بھی اضافہ ہوتو 28 تک پہونچ جانے پر بھی کچھ کمی نہ ہوگی ۔ تو پھر منتقلی کا خیال کیوں آرہا ہے ۔ اسمبلی سے آواز دینے کے فاصلہ پر سکریٹریٹ ہے ۔ کل ایرا گڈہ سے عہدیدار کس طرح اسمبلی کو آپائیں گے ۔ سوال کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کریم نگر میں ہر جانب ریت کے ذخائر ہیں ۔ لیکن وہاں سے ریت لانے پر ریونیو پولیس پریشان کر رہی ہے ۔ 8 ماہ سے ریت کے حصول کیلئے کوئی ایک طریقہ کا اعلان نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی اور عوام نے مجھے جو موقع فراہم کیا ہے عوام کے مسائل کے حل کے لئے کوشش کر رہا ہوں اور مجھے پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بن جانے کی خواہش نہیں ہے ۔ قبل ازیں کل ہند پریس کانفرنس میں ٹی جیون ریڈی نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں غریبوں کو ایک روپیہ کلو چاول سربراہ کیا جارہا تھا ۔ تاہم ٹی آر ایس اقتدار میں 4 روپئے کلو ریت فروخت ہو رہی ہے ۔ تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت کا قیام عمل میں آکر آٹھ ماہ ہو رہے ہیں لیکن شعبہ تعمیرکی ضروری شئے ریت باآسانی دستیابی میں حکومت بری طرح ناکام ہے ۔ سمنٹ 320 تا 350 فی تھیلا بازار میں باآسانی دستیاب ہے ۔ کیا حکومت کو اس کا علم نہیں ہے کہ تعمیرات ریت نہ ہونے پر کس طرح مشکلیں پیش آتی ہیں ۔ درحقیقت کریم نگر ضلع میں ریت حاصل کرنے کیلئے دیہی مقامات پر ندیاں ہیں ۔ اس کے علاوہ ایلم پلی پراجکٹ کی تعمیر سے زیر آب آجانے والے مواضعات کی بازآبادکاری ہونی ہے ۔ اس کے ساتھ دھرم پوری کے بازو سے جانے والی گوداوری ندی رائیکل سارنگاپور ، ریونیو منڈلوں سے بہہ رہی ندی مڈما پراجکٹ تعمیر کی وجہ زیر آب آرہے مواضعات مانیر ندی بھی کریم نگر ضلع میں ہی ہے ۔ کسی بھی حال میں ضلع کریم نگر میں ریت کے کافی ذخائر ہیں ۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے ریت کی سربراہی کا کوئی انتظام نہیں ہے بلکہ ریت ٹریکٹرس کے مالکین چوری سے منہ مانگی قیمت پر سربراہ کر رہے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے تھا کہ مقامی ضروریات کیلئے اجازت دے کر قیمت مقرر کرتی ۔ لیکن ایسا نہ کرتے ہوئے ٹریکٹر سے ریت سربراہ کرنے والوں کو ریونیو اور پولیس پکڑکر غیر مجاز ریت منتقل کرنے کے کام پر جرمانے عائد کر رہی ہے ۔ اسی وجہ سے ٹریکٹر کے مالکین وہ جرمانے کی رقم صارفین سے وصول کر رہے ہیں ۔ ایک ٹریکٹر ریت کی قیمت 4 ہزار روپئے تک ہوچکی ہے ۔ سابق وزیر موجودہ رکن اسمبلی ٹی جیون ریڈی آر اینڈ بی گیسٹ ہاوز میں سابق وزیر آرے پلی موہن سابق زیڈ پی ٹی چیرمین لکشمن کمار کانگریس مقامی صدر کے شیکھر و دیگر قائدین کے ساتھ پرنٹ اینڈ الکٹرانک میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں روزآنہ سینکڑوں لاری ریت آرہی ہے ۔ وہ مہاراشٹرا ، چھتیس گڑھ ، آندھرا اور کہاں سے جارہی ہے معلوم نہیں لیکن باآسانی دستیاب ہے ۔ 12 ڈسمبر 2014 کو حکومت نے ایک جی او ایم ایس نمبر 38 جاری کیا تھا کہ ریت کی سربراہی منتقلی کس طرح کی جانی ہے ۔ لیکن آج تک اس پر عمل نہیں کیا گیا ۔ کریم نگر ضلع کلکٹر اس طرف توجہ دے کر شعبہ تعمیرات میں جو رکاوٹ ہو رہی ہے اسے دور کریں ۔ جیون ریڈی نے مطالبہ کیا ۔ انہوں نے نیتو کماری پرساد کو ایک یادداشت حوالے کی ۔