تقسیم ہند بچھڑے ہوئے مسلمان بہنوں کی اپنے سکھ بھائی سے پہلی مرتبہ ہوئی ملاقات

ڈیرہ بابا نانک کے قریب میں واقعہ پراچی گاؤں کے پڑوس میں رہنے والا خاندان اپنے تقسیم ہند کے دوران بیٹے اور بیٹی کی تشدد میں لاپتہ ہوجانے کے بعد پاکستان منتقل ہوگئے تھے
پنچاب۔ تین بھائی بہن جس میں د و مسلم بہنیں اور ایک سکھ بھائی کے درمیان ڈیرہ بابانانک کے قریب گاؤں میں اتوار کے روزگردوارہ جنم آستھان میں جذباتی ملاقات ہوئی۔

سات دہوں کے بعد ملاقات کرنے والے الفت بی بی اور معراج بی بی نے اپنے بھائی بنت سنگھ سے ملاقات کرکے بغلگیر ہوئے۔ڈیرہ بابا نانک کے قریب میں واقعہ پراچی گاؤں کے پڑوس میں رہنے والا خاندان اپنے تقسیم ہند کے دوران بیٹے اور بیٹی کی تشدد میں لاپتہ جانے کے بعد پاکستان منتقل ہوگئے تھے۔

مذکورہ بچوں کی ماں اللہ راکھی نے بعد ازاں اپنے ایک سابق پڑوسی سے ربط قائم کرتے ہوئے جاننے کی کوشش کی کہ ان کے بیٹا بنت سنگھ کہاں پر ہے۔اس کے بعد سے بنت سنگھ اپنی بہنوں سے بذریعہ فون اور لیٹر رابطے میں تھے۔

مگر اس مرتبہ ہندوستان سے جانے والے سکھ جتھے کے حصہ بن کر وہ کسی طرح اپنی بہنوں سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوئے۔

پاکستان کے اخبارایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے الفت بی بی انہیں اپنی بھابھی اور ان کے بچوں سے ملاقات کے لئے ہندوستان کی سفر کی اجازت ملنی چاہئے۔

الفت او رمعراج نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے نام پر ایک اپیل جاری کرتے ہوئے اس بات کا مطالبہ کیاکہ ان کے بھائی کے ویزاکی مدت میں توسیع کی جائے۔

سکھ عقیدت مندوں کے لئے پاکستان کے کرتار پور میں مقیم گرونانک جی کے گردوراہ جانے کے لئے ہندوستان او رپاکستان نے کرتار پور کواریڈار کھولنے کا فیصلہ کیاہے۔ دیربابانانک سے چار کیلومیٹر کے فاصلے پر گردوارہ ہے‘ او رہندوستان کی طرف سے وہ صاف طور پر دیکھائی بھی دیتا ہے۔

بڑے پیمانے پر سکھ عقیدت مند یہاں پر ہر سال جمع بھی ہوتے ہیں۔