تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے / لڑکیوں کا تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن میں رجسٹریشن

دکن ریڈیو کے راست نشریہ پروگرام میں ایم اے حمید کی رہنمائی
حیدرآباد ۔ 13 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : ایسے امیدوار جن کا تعلق تلنگانہ اور حیدرآباد سے ہے اور جو سرکاری ملازمت کے متلاشی ہیں ان کے لیے پبلک سرویس کمیشن کے تحت مسابقتی امتحانات رکھے جاتے ہیں ۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد اس ریاست کا علحدہ پبلک سرویس کمیشن بنایا گیا ۔ اس ریاست میں مختلف محکمہ جات میں مخلوعہ جائیدادوں کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار بتائی گئی اور ہر محکمہ میں بھی ان جائیدادوں کی تعداد کی نشاندہی کی گئی تاہم کسی کا اعلانیہ تاحال جاری نہیں ہوا لیکن پبلک سرویس کمیشن نے اپنے ویب سائٹ پر ایک وقت میں رجسٹریشن کے لیے آن لائن سسٹم میں مکمل معلومات طلب کی ہے ان تفصیلات کو دکن ریڈیو 107.8 کے راست نشریہ پروگرام میں ایم اے حمید نے بیان کیا ۔ سوالات جس عنوان پر کئے گئے ان میں بعض طلبہ کو یہ تشویش تھی کہ ہمارا ابھی ڈگری یا پی جی کا نتیجہ نہیں آیا ہم کس طرح آن لائن تفصیلات دیں ۔ اس کے جواب میں مسٹر ایم اے حمید نے بتایا کہ یہ صرف آن لائن رجسٹریشن ہے ۔ تعلیمی قابلیت اہلیت میں آپ پہلے رجسٹریشن کروالیں پھر اعلامیہ کے اجرائی کے بعد اپنی تعلیمی قابلیت اور اہلیت کو دیکھتے ہوئے فارمس داخل کریں ۔ آج کا موضوع ’’ تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن میں آن لائن رجسٹریشن ‘‘ تھا جس میں پروگرام کوآرڈینٹر مسٹر زاہد فاروقی ریڈیو اسٹیشن مینجر نے دن بھر ریکارڈ کئے گئے سوالات کو اور دوران پروگرام پوچھے گئے سوالات کے علاوہ اسٹوڈیو میں شخصی طور پر کئے گئے سوالات کو شامل کیا جن کا معلوماتی جواب دیتے ہوئے مطمئن کیا گیا ۔ پروگرام کے انعقاد میں فہیم انصاری ، محمد منیر اور صنعا نے معاونیت کی ۔ ایک گھنٹہ طویل پروگرام میں بے شمار سوالات کیے گئے ۔ آخر میں جناب زاہد فاروقی نے شکریہ ادا کیا ۔۔
اقلیتوں کے مسائل پر کل جماعتی مشاورتی اجلاس
حیدرآباد ۔ 13 ۔ مئی : ( راست ) : تلنگانہ مینارٹیز سیکولر فرنٹ صدر نعیم اللہ شریف کے مطابق مسلمانوں کے مختلف مسائل پر مشاورتی کل جماعتی اجلاس 15 مئی بروز جمعہ شام 6-30 بجے پریس کلب بشیر باغ پر مقرر ہے ۔ جس میں ریاست کے مختلف سیاسی ، سماجی و فلاحی تنظیموں کے نمائندے مدعو کئے گئے ہیں ۔ حکومت کے اعلانات کے تناظر میں وقف جائیدادوں کے تحفظ کا جائزہ لیا جائے گا ۔ اقلیتوں کے لیے مختص بجٹ کا استعمال ، معاشرتی مسائل اور دارالقضاۃ کی اہمیت ، تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے موثر اقدامات اور اقلیتوں کے تحفظ کے مسائل پر مباحث ہوں گے ۔ حکومت کو تجاویز پیش کی جائیں گی ۔۔