تعطیلات میں مڈ ڈے ملِس اسکیم کامیاب نہیں

یلاریڈی ۔ 5 ۔ مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تعطیلات میں بھی غریب طلباء کو ایک وقت کا کھانا سربراہ کرنے کا فیصلہ تلنگانہ سرکار کا کچھ حد تک مثالی ہے لیکن تعطیلات کے پیش نظر طلباء اسکولوں کا رخ کرنا وہ بھی صرف غذا کیلئے کہیں بھی کامیاب نظر نہ آیا ۔ قحط سالی میں حکومت کی فکر واجبی ہے لیکن اسکیم سے استفادہ کرنے بہت کم دیکھا جارہا ہے ۔ ضلع بھر میں صرف 2 فیصد طلباء ہی روزانہ مڈ ڈے ملس سے شکم سیر ہونا کسی تعجب سے کم نہیں ۔ اتنی کم تعداد میں مڈ ڈے ملس روزانہ تیار کرنا اور سربراہ کرنا ایجنسی کے ذمہ د اران کیلئے کوئی نفع بخش نہیں ثابت ہورہا ہے ۔ منڈل یلاریڈی مستقر کے اردو میڈیم اپرپرائمری اسکول میں مڈ ڈے ملس کیلئے روزانہ آٹھ دس طلباء اسکول کا رخ کررہے ہیں ۔ منڈل ناگی ریڈی پیٹ کے گوپال پیٹ ہائی اسکول پر 396 طلباء میں سے صرف چھ طلباء نے کھانے کیلئے اسکول پہنچے ۔ ماڈل اسکول میں گرمائی تعطیلات کے پیش نظر دوپہر کے کھانے کی اسکیم آغاز نہ ہوسکی ۔ یلاریڈی گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول پر 295 طلباء سے صرف سات طلباء غذا کیلئے اسکول کا رخ کئے ۔ لنگم پیٹ گورنمنٹ ہائی اسکول کے 343 طلباء میں سے 20 طلباء ہی نے مڈ ڈے ملس سے استفادہ کیا ۔ منڈل تاڑوائی کے کرشنا جی واڑی ہائی اسکول کے 226 طلباء میں سے صرف چار نے کھانا کھایا ۔ یہاں پینے کے پانی کا کوئی انتظام نہیں ہے جس سے طلباء کو مشکلات اُٹھانی پڑرہی ہے ۔ منڈل سداشیو نگر کے رام ریڈی میں بوائز اور گرلز ہائی اسکولوں پر بھی مڈ ڈے ملس اسکیم کی حالت زار ہے ۔ بوائز اسکول کے 236 طلباء میں سے صرف ایک ہی طالب علم نے کھانا کھانے کیلئے حاضر ہوا اور اسکول میں اٹنڈر واجامنی ہی حاضر ہوئیں ۔ گرلز ہائی اسکول میں 243 طالبات ہیں جن میں مڈ ڈے ملس کیلئے صرف 13 طالبات نے اسکول کا رخ کیا ۔ گندھاری منڈل کے پٹ سنگم ہائی اسکول میں 300 طلباء ہونے پر ان میں 16 طلباء نے حاضری دی ۔ اس طرح سرکاری اسکولوں پر تعطیلات میں مڈ ڈے ملس اسکیم بُری طرح ناکام ہوئی ہے ۔ حکومت نے نیک مقصد کیلئے اسے لاگو کیا لیکن طلباء کا نقل مقام کرنا اور دھوپ کی شدت سے گھروں میں ہی خود کو محفوظ سمجھنا اسکیم کیلئے منفی ثابت رہے ۔ اب کھانا بنانے والوں کیلئے اس اسکیم درد سر بن چکی ہے ۔ صرف چار پانچ طلباء کیلئے جب غذا تیار کی جائیں گی تو پھر انہیں ان کی محنت کیا ملے گی ۔ روزانہ سینکڑوں طلباء کیلئے کھانا بنانے والے ایجنسی ذمہ دار تعطیلات میں صرف چار چھ طلباء کا کھانا تیار کرنا ایک امتحان ثابت ہورہا ہے ۔ طلباء کا اس قدر کم اسکول کا رخ کرنا اسکیم کی درست طریقہ سے تشہیر نہ کرنا بھی ایک اہم وجہ ہے ۔ غریب طلباء کو اگر مستفید کرنا ہی مقصد ہے تو پھر اس کیلئے اس اسکیم کی تشہیر بھی اتنی ہی پرزور ہوتی تو بہتر نتائج ہوتے مگر ایسا نہیں ہوسکا۔ اس لئے طلباء و اولیائے طلباء میں اس تعطیلات والی اسکیم کا شعور نہیں ہے اس لئے اسکیم بُری طرح ناکام ہوری ہے۔ حکومت کو اسکیم سے متعلق تشہیر کیلئے اقدامات کرنا ضروری ہے تاکہ غریب طلباء اس اسکیم سے استفادہ کرسکیں ۔