تشدد کے بعد جئے پور کے چالیس پولیس اسٹیشن حدود میں کرفیو نافذ

جئے پور: چار پولیس اسٹیشن حدود میں اس وقت کرفیو نافذ کردیا گیا جب مقامی لوگوں اور پولیس کے درمیان کشیدگی کے دوران ایک موت اور درجنوں زخمی ہوئے۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب جمعہ کی رات کو عام طور پر کی جانے والے پولیس چیکنگ کے دوران ایک پولیس کانسٹبل نے مبینہ طور پر موٹر سیکل پر جاری ایک جوڑے کے ساتھ بدسلوکی کی۔دینک بھاسکر کی خبر ہے کہ ساجد نامی شخص اپنے اہلیہ اسرا اور بیٹی کے ساتھ موٹر سیکل پر جارہاتھا۔

ان کا الزام ہے کہ پولیس جوان نے مبینہ طور پر مسلم خاتون اور موٹر سیکل پر سوار ان کی بیٹی کو لاٹھی سے مارا۔

عینی شاہدین کے مطابق کچھ منٹوں پر سینکڑوں لوگ رام گنج پولیس اسٹیشن کے روبرو جمع ہوگئے نعرے بازی شروع کردی۔

پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہی ‘ جب حالات بے قابو ہوگئے تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائیرنگ کا بھی سہارا لیا جس میں ایک شخص جس کی شناخت محمد رائیس کی حیثیت سے کی گئی ہے کی موت واقعہ ہوگئی۔

جئے پور پولیس کمشنر سنجے اگروال نے بتایا کہ’’ پولیس کانسٹبل اور موٹرسیکل سوار جوڑے کے درمیان میں پچھلے رات کو پیش ائے ایک معمولی نوعیت کا واقعہ کے بعد پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان میں تصادم پیش آیا‘ جس کے پیش نظر رام گنج علاقے میں ایک بجے سے کرفیو نافذ کردیاگیا ہے‘ جہاں پر یہ کشیدگی کا واقعہ پیش آیاتھا‘‘۔

دیگر علاقوں میں بھی پتھر بازی کے واقعات پیش انے کی اطلاعات کے بعد حالات کو قابو میں لینے کے لئے پولیس کا کافی مشقت کاسامنا کرنا پڑا۔ آنسو گیس کا بھی استعمال کیاگیا ہے اور ضلع انتظامیہ نے چار پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں کرفیو نافذ کرنے کا بھی اعلان کردیا۔

احتیاطی تدابیر کے طور پر رات دوبجے سے شہر کے کچھ حصوں میں کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ انٹرنٹ سہولتیں بھی بند کردی گئی ہیں۔سٹی کمشنر سنجے اگروال نے کہاکہ ’’ اگلے اعلان تک مانک چوک‘ سبھاش چوک‘ گلٹا گیٹ‘ رام گنج پولیس اسٹیشن میں اگلے اعلان تک کرفیو جاری رہے گا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پچھلے رات پیش ائے تشدد کے واقعہ میں ناصرف پولیس اسٹیشن پر حملہ کیاگیا بلکہ گاڑیاں بھی نذر آتش کرنے کے واقعات پیش ائے ہیں‘‘۔

علاقے کے دوسرے حصوں میں تعلیمی ادارے او راسکولس بھی ہفتہ کے روز بند رہے۔