اسلام آباد 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام)تحریک طالبان سربراہ ملا فضل اللہ آج پاکستان کے بدامنی سے دوچار خیبرپختون خواہ قبائیلی علاقہ میں فضائی حملوں میں ہلاک ہوگئے۔ ملا فضل اللہ پر پشاور اسکول قتل عام کا ماسٹر مائینڈ ہونے کا الزام ہے ۔ 40 سالہ فضل اللہ نے 2013 میں تحریک طالبان کی باگ ڈور حکیم اللہ محسود سے حاصل کی تھی جو فضائی حملوں میں بری طرح زخمی ہوگئے تھے ۔ پاکستانی فوج نے بتایا کہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران خیبر علاقہ میں فضائی حملے کئے گئے جس میں تقریبا 80 دہشت گرد ہلاک اور 130 زخمی ہوگئے ۔ سکیوریٹی ذرائع نے بتایا کہ ملا فضل اللہ سکیوریٹی فورس کے ساتھ ہوئی گھمسان کی لڑائی میں ہلاک ہوئے جس میں 7 سپاہی بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔ گورنر خیبر پختون خواہ مہتاب خان عباسی نے بتایا کہ ملا فضل اللہ کی موت کی بہت جلد توثیق ہوگی تاہم طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے طالبان سربراہ کی موت کی اطلاعات کو مسترد کردیا ہے ۔ انہو ںنے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے سربراہ کی موت کے بارے میں اطلاعات بالکلیہ بے بنیاد ہے ۔ ان متضاد اطلاعات کی بناء طالبان سربراہ کے بارے میں وثوق سے کہنا مشکل ہے ۔ ملا فضل اللہ کی عرفیت ’’ریڈیو ملا‘‘ ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ پشاور اسکول حملے کی منصوبہ بندی انہوں نے کی تھی۔ اس کارروائی میں 154 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت اسکولی طلبہ کی تھی۔ یہ واقعہ 16 ڈسمبر 2014 کو پشاور میں پیش آیا تھا ۔ اس واقعہ کے بعد ملا فضل اللہ کے خلاف افغانستان کے ساتھ ملک کر مشترکہ فوجی کارروائی شروع کی گئی تھی۔ پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل راحیل اشرف نے اس واقعہ کے فوری بعد افغانستان کا دورہ کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے قائدین کے خلاف کارروائی پر زور دیا تھا۔ ملا فضل اللہ وادی سوات میں طالبان کے رہنما تھے اور انہوں نومبر 2013 میں حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان سربراہ کا عہدہ سنبھالا۔