ممبئی ؍ پونے ۔ /14 ستمبر(سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا ۔ بی جے پی اتحاد میں مجوزہ مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کیلئے نشستوں کی تقسیم کے معاملے میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے ۔ بی جے پی نے شیوسینا سربراہ اودھو ٹھاکرے کا یہ بیان مسترد کردیا کہ اس اتحاد کو کامیابی کی صورت میں چیف منسٹری کا عہدہ انہیں دیا جانا چاہئیے ۔ اودھو ٹھاکرے نے کل پہلی مرتبہ برسرعام اپنی یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ /15 اکٹوبر کے انتخابات کے بعد اگر اس اتحاد کو اقتدار حاصل ہوا تو وہ چیف منسٹر بننا چاہیں گے ۔ اس کے ساتھ ساتھ شیوسینا نے پارٹی ترجمان سامنا میں بھی بی جے پی پر تنقید کی ۔ شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے بھی اودھو ٹھاکرے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ چیف منسٹر شیوسینا کا ہی ہوگا ۔ پارٹی کے اس جارحانہ موقف کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے جوابی تنقید شروع کردی ۔ پارٹی ترجمان مادھو بھنڈاری نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں آئندہ حکومت بی جے پی کی زیرقیادت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی صدر امیت شاہ نے دورہ ممبئی کے موقع پر اپنا موقف واضح کردیا ہے اور ان کا فیصلہ قطعی ہوگا ۔ بی جے پی لیڈر اور مہاراشٹرا امور کے انچارج راجیو پرتاپ روڈی نے بھی شیوسینا کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹری کے مسئلہ پر حلیف جماعتوں کو بحث میں نہیں جانا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ انتخابات کے بعد ہوگا ۔
ادھو ٹھاکرے کے بیان پر مہاراشٹرا بی جے پی برہم
ممبئی 14 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ ریمارکس پر برہم بی جے پی مہاراشٹرا یونٹ نے آج کہا کہ اس کے ورکرس نہیں چاہتے کہ آئندہ ماہ ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے شیوسینا کے ساتھ نشستوں کی تقسیم پر بات چیت کی جائے ۔ مہاراشٹرا بی جے پی کے ترجمان مادھو بھنڈاری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے ریمارکس در اصل وزیر اعظم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہیں۔ مہاراشٹرا بی جے پی ان ریمارکس کی مذمت کرتی ہے ۔ ورکرس قیادت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ شیوسینا کے ساتھ نشستوں کی تقسیم پر بات چیت روکدی جائے اور اپنے طور پر مقابلہ کیا جائے ۔ ادھو ٹھاکرے نے کل ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ مودی کی لہر کئی ریاستوں میں بے اثر رہی ہے اور حالیہ انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کو نریندر مودی کی مرہون منت نہیں قرار دیا جانا چاہئے ۔ اس کامیابی میں پارٹی کی حلیف جماعتوں کا بھی رول رہا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات میں عوام نے وزارت عظمی امیدوار کو ووٹ دیا تھا اور مہاراشٹرا میں بی جے پی کی کامیابی میں شیوسینا کا بھی رول رہا ہے ۔ انہوں نے واضح کردیا تھا کہ ٹاملناڈو ‘ پنجاب ‘ اوڈیشہ اور مغربی بنگال میں مودی کی کوئی لہر نہیں رہی تھی اور اس کی کامیابی میں حلیف جماعتوں کا بھی رول رہا ہے۔