سری نگر،27ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قومی مجلس عاملہ کے اجلاس میں منظور کی گئی قراردادوں میں کشمیر کے بحران کو پھر ایک بار سیکورٹی زاویے سے دیکھنے کی غلطی دہرائی گئی ہے اور مسئلہ کشمیر سے متعلق وزیر عظم ہند،مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی جنرل سکریٹری کی یقین دہانیوں کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے ، جس سے یہ بات صاف ظاہر ہورہی ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کو زبانی جمع خرچ سے بہلانے اور پھسلانے کا عمل آج تک جاری ہے۔ پارٹی کے ترجمان اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ وزیر اعظم مودی نے 15اگست کو نئی دہلی کے لال قلعہ میں اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ’گالی نہیں گلے لگانے ‘کی بات کی تھی اور پھر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے دورئہ ریاست کے اختتام پر کشمیر حل کے لئے ہمدردی، رابطہ، بقائے باہم، اعتماد سازی اور استقلال پر مشتمل فارمولہ سامنے رکھا لیکن نئی دہلی میں پیر کو بی جے پی کی قومی مجلس عاملہ کا جو اجلاس منعقد ہوا، اُس میں منظورہ قراردادوں میں نہ تو وزیر اعظم کے اعلان کی بات کی گئی ہے اور نہ ہی وزیر داخلہ کے فارمولہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اجلاس میں منظور کئے گئے میمورنڈم میں پھر ایک بار جموں وکشمیر کے مسئلے کو سیکورٹی کے زاویے سے دیکھنے کی غلطی دہرائی گئی ہے۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ کی اس اجلاس میں موجودگی کے باوجود بھی اُن کے اعلانات اور یقین دہانیوں کی تائید نہ کرنا انتہائی افسوسناک امر ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ بی جے پی نے کشمیر سے متعلق اپنے سخت گیر موقف میں کوئی بھی تبدیلی نہیں لائی ہے۔ بات چیت کو جموں و کشمیر کے سیاسی مسئلے کا واحد حل قرار دیتے ہوئے این سی ترجمان اعلی نے کہا کہ ہم اس بات کا انتظار کررہے تھے کہ بی جے پی اجلاس میں وزیر اعظم کے 15اگست کے اعلان اور وزیر داخلہ کی یقین دہانیوں کی تائیدکی جائیگی لیکن ایسا نہیں ہوا، جو انتہائی حیران کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا کی طرف سے ایجنڈا آف الائنس کے ذریعے لوگوں کئے گئے تمام وعدے سراب ثابت ہوئے اور دنوں جماعتیں اقتدار کے مزے لوٹنے کے علاوہ کسی بھی معاملے پر سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔