نئی دہلی ۔ 14 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی نے آج بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ دہلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کردی ہے۔ دہلی اسمبلی کے آنے والے انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی غرض سے بی جے پی مسلسل شرانگیزیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ مغربی دہلی کے وکاس پوری علاقہ میں ایک چرچ پر حملہ اور توڑپھوڑ کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔ عام آدمی پارٹی کے صدر اروند کجریوال نے الزام عائد کیا کہ قومی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں مبینہ طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات دیکھے گئے ہیں جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے یہاں فرقہ وارانہ ماحول کشیدہ بنایا گیا ہے کیونکہ یہ پارٹی شرانگیزی کے ذریعہ شہر میں اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اب تک دہلی میں کوئی سیاسی تشدد دیکھا نہیں گیا ہے۔ یہ ایک امن پسند شہر ہے۔ 1984ء کے بعد (سکھ فسادات) کسی طبقہ کے درمیان کوئی فساد نہیں ہوا ہے۔ تاہم بی جے پی کے اقتدار پر آنے کے بعد سے حالات بدل دیئے جارہے ہیں۔
اروند کجریوال نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی الزام عائد کیا کہ آج صبح کی اولین ساعتوں میں مغربی دہلی میں ایک چرچ پر حملے کے پیچھے مبینہ طور پر بی جے پی کا ہی ہاتھ ہے۔ انتخابات سے قبل بی جے پی کا یہ حربہ ہوتا ہیکہ فرقہ وارانہ تشدد کی آگ بھڑکائی جائے۔ دہلی میں فرقہ وارانہ ماحول گرم کرکے بی جے پی اپنا سیاسی فائدہ چاہتی ہے۔ بی جے پی نے اس سے پہلے بھی ترلوک پوری، نندن گری، نانگول، باوانا میں اسی طرح کی حرکتیں کی تھیں۔ اروند کجریوال نے مزید کہا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی نے ترقی کا راگ الاپا تھا لیکن اقتدار حاصل کرنے کے بعد اب وہ ’’تبدیلی مذہب‘‘ کی سرگرمیوں میں ملوث ہوگئی ہے۔ سیما پوری میں ایک گرجاگھر کو نذرآتش کرتے ہیں۔ اس پارٹی نے انتخابات سے قبل کچھ ترقی کے وعدے کئے تھے لیکن اب وہ اپنی اصلیت دکھانے پر اتر آئی ہے۔ انتخابات کے بعد مذہبی تبدیلی کے کام انجام دے رہی ہے اور کہہ رہی ہیکہ وہ لڑکیوں کو جینس پینٹ پہنتے ہوئے دیکھنا نہیں چاہتی۔ اس کا کہنا ہیکہ خواتین کو چار بچے پیدا کرنے چاہئے۔ اب اس نے اپنے ایجنڈہ کو واضح کردیا ہے۔