جیسے ہی بیٹا چیف منسٹر بننے کے لئے پیر کے روز تیار ہوگیا‘ جے ڈی ( ایس) سربراہ ایچ ڈی دیوی گوڑا نے اب پھر ایک بار پارٹی کی کھیل میں واپسی کی تیاری کررہے ہیں اور انہوں نے کہاکہ یہ تو شروعات ہے۔ جمعہ کے روز سینئر لیڈر85سال کے ہوگئے ہیں ‘ وہیں انہوں نے ہاکہ ان کی پارٹی کا اگلا پڑھاؤ 2019کا الیکشن ہے ‘خوش ہیں کہ ان کے بیٹے نے بی جے پی سے ہاتھ نہیں ملایا۔
دیوی گوڑا نے اپنے بیٹے اور مجوزہ چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی کے متعلق ٹی او ائی سے تفصیلی بات کی ہے۔
اس سے زیادہ خوشی کی بات کیا ہوسکتی ہے‘ میں پرسکون ہوں کیونکہ ایک سکیولر حکومت تشکیل دینے کے ہم اہل ہوگئے ہیں۔اپنی سالگرہ کے موقع پر حکومت کی تشکیل پر پر اعتماد دیوی گوڑا نے کہاکہ’’ اگر ہمارے اراکین اسمبلی کی تعداد زیادہ ہوتی تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔ اب بھی اتنا تو اطمینان ہے کہ ہم نے فرقہ پرست طاقتوں کو روک دیا ہے۔
یہ صرف علاقائی پارٹیوں کے ساتھ سے ہی ممکن ہے۔جونیر الائنس پارٹنر بننے پر انہوں نے کہاکہ’’ سچ تو یہ ہے کہ ہم نے اکثریت کی توقع نہیں کی تھی۔یہ سچ ہے میں نے کہاتھا کہ اگر ہم حکومت تشکیل نہیں دے سکے تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔ تاہم سونچ مختلف ثابت ہوئی۔ حالات کا مطالبہ ہے کہ سیکولر پارٹیاں متحد ہوجائیں۔
میں خوش ہوں کانگریس غیر مشروط طریقے سے آگے ائی ہے‘‘۔سال2006میں بی جے پی سے بیٹے کے ہاتھ ملانے پر انہوں نے کہاکہ’’سابق میں بی جے پی سے اتحاد کے سبب میں اپنا بیٹے سے ناراض تھا‘ مگر اب انہوں نے خود کو پاک کرلیا۔
وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اس وقت کے فیصلے سے مجھے کتنی تکلیف ہوئی تھی اور اس نے ظاہر بھی کردیاتھا کہ اس مرتبہ وہ ایسی غلطی دوبارہ نہیں کریگا۔جے ڈی( ایس) او رکانگریس حکومت پر ان کے بھروسہ کے متعلق مسٹر دیوی گوڑا نے کہاکہ’’ یہ تجربات2004-2006سے ملے ہیں جب دو پارٹیوں نے مل کر اپنی معیاد پوری نہیں کی تھی‘ مگر دونوں کانگریس او رہم نے ماضی سے سبق لیا ہے۔
مجھے پوری امید ہے کہ موجودہ انتظام پانچ سال کی پوری معیاد مکمل کریگا۔مجوزہ2019کے لوک سبھا کے لئے اتحاد کے متعلق انہو ں نے کہاکہ’’اگلا پڑھاؤ2019ہے۔
سکیولر پارٹیوں کے لئے یہ وقت کی ضرورت ہے کہ متحد ہوجائیں۔کرناٹک نے اس کا نہ صرف راستہ دیکھا یا ہے بلکہ حکومت کی تشکیل کے لئے ایک قدم آگے بڑھنے کا بھی موقع فراہم کیاہے۔
بناء تعداد نے حکومت کی تشکیل دینے کے لئے بی جے پی کے طریقہ کار پر سابق وزیراعظم دیوی گوڑا نے کہاکہ’’بی جے پی کا طریقہ کار غلط‘ مگر واحد بڑی سیاسی جماعت کے طور پر حکومت کی تشکیل دینے کیلئے ان کا موقف اور دعوی گوا سے منفرد تھا۔
غلام نبی آزاد15مئی سے قبل بنگلور ائے۔ وہ پچھلے کچھ دنوں سے میرے سے رابطے میں تھے‘ انہوں نے15مئی کو فوری ردعمل پیش کیا‘ جے ڈی( ایس) کے ساتھ پردے کے پیچھے سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے منصوبے کو ناکام بنادیا ہے۔