ممبئی 8 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی اور شیوسینا نے ایسا لگتا ہے کہ اپنے اختلافات کی یکسوئی کرلی ہے کیونکہ شیوسینا نے مرکزی کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے نامزد راجیہ سبھا رکن انیل دیسائی کو کل مرکزی کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ گزشتہ چند دن کے دوران لفظی بحث و تکرار کے بعد ایسا لگتا ہے کہ شیوسینا نے مہاراشٹرا میں اقتدار کی تقسیم کے معاہدہ کو بھی قبول کرلیا ہے۔ شیوسینا کے ایک رکن پارلیمنٹ نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ادھو ٹھاکرے نے ابتداء میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ مودی کابینہ میں کسی کی شمولیت کے نام کی اُس وقت تک سفارش نہ کی جائے جب تک مہاراشٹرا کے مسئلہ کی یکسوئی نہیں ہوجاتی۔ اب چونکہ مذاکرات قطعی مرحلہ میں پہونچ چکے ہیں۔ ہم نے اپنا موقف تبدیل کردیا۔ ادھو ٹھاکرے نے انیل دیسائی کے نام کی سفارش کا فیصلہ کیا ہے جنھیں کل کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔
مہاراشٹرا میں اقتدار کی تقسیم کے معاملہ میں دونوں پارٹیوں کے مابین اختلافات کی یکسوئی کے لئے پس پردہ کوششیں جاری ہیں۔ شیوسینا رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ یہ بات چیت قطعی مرحلہ میں پہونچ چکی ہے اور 12 نومبر کو تحریک اعتماد کے دوران بی جے پی حکومت کی تائید سے متعلق فیصلہ ادھو ٹھاکرے کل کریں گے۔ شیوسینا سربراہ نے نومنتخب پارٹی ارکان اسمبلی اور قائدین کا کل اجلاس طلب کیا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ چیف منسٹر دیویندر فرنویس نے ادھو ٹھاکرے سے فون پر ربط قائم کیا اور کہاکہ وہ شیوسینا کو نئی حکومت کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ اُنھیں این سی پی کی تائید حاصل کرنے میں دلچسپی نہیں ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ شیوسینا کو 12 وزارتی قلمدانوں کی پیشکش کی گئی ہے جن میں 5 کابینی اور 7 مملکتی رتبہ کے ہوں گے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ڈپٹی چیف منسٹر کا مطالبہ شیوسینا نے ترک کردیا ہے یا نہیں؟ بی جے پی نے اِس سے پہلے شیوسینا کے اِس مطالبہ کو مسترد کردیا تھا۔ 288 رکنی اسمبلی میں بی جے پی کے 121 ارکان ہیں اور 7 آزاد و چھوٹی جماعتوں کے ارکان کی تائید کے باوجود اُسے درکار 145 کی تائید حاصل نہیں ہوپارہی ہے۔