ممبئی 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا میں بی جے پی حکومت اپنے وزراء کے خلاف عائد کردہ الزامات پر تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ اس کی اہم حلیف پارٹی شیوسینا نے کہاکہ اس بات کا پتہ چلانا ضروری ہے کہ آخر اس طرح کے مسائئل اقتدار کے ایک سال کے اندر ہی کیوں اُبھرے ہیں۔ مرکز اور ریاست میں نئی حکومت کی کارکردگی مشتبہ ہوگئی ہے۔ شیوسینا نے مزید کہاکہ وزراء کے خلاف الزامات سے ظاہر ہورہا ہے کہ ان وزراء کے عزائم کو مفقود کرنے کے لئے سیاسی مفاد پرستی کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ بی جے پی اس وقت مرکز اور ریاست میں مشکلات سے دوچار ہے۔ اس کو مرکزی سطح پر جو مسئلہ درپیش ہے اس کو نظرانداز کیا جاسکتا ہے کیوں کہ مرکز میں دو قائدین جیسے نریندر مودی اور امیت شاہ ہیں۔ لیکن مہاراشٹرا میں چیف منسٹر دیویندر فرنویس کو مہاراشٹرا کی پارٹی کو درپیش سنگین مسائل سے نمٹنے میں سخت مشکل پیش آرہی ہے۔ شیوسینا نے اپنے اخبار ’سامنا‘ میں اداریہ لکھتے ہوئے کہا ہے کہ ہر روز کوئی نہ کوئی تنازعہ سامنے آرہا ہے اور کوئی نہ کوئی ملزم نمودار ہوکر چیف منسٹر فرنویس کا کام مشکل کرنا چارہا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پارٹی میں آخر اس طرح کے مسائل کیوں پیدا ہورہے ہیں۔ ریاست میں اقتدار پر آنے کے ایک سال کے اندر ہی پارٹی کو بدنامی سے گزرنا پڑرہا ہے۔ شیوسینا کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے مسائل کا فرضی ڈگری تنازعہ سے آغاز ہوا اس میں ریاستی وزیر آبرسانی اور صاف صفائی بابن راؤ مونکر پر الزامات عائد کئے گئے۔ ان کے بعد ریاستی وزیر تعلیم ونود توڈے کے خلاف الزامات عائد کئے گئے اب ایک خاتون وزیر پنکج منڈے پر 206 کروڑ روپئے کے گھٹالے کا الزام ہے۔ شیوسینا نے کہاکہ اس طرح کے تنازعات پر قابو پانے کے لئے فوری قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔