بیس سال پہلے دہشت گردی کی ٹریننگ لینے کے لئے گئے بیٹے کو دیکھ کر ظعیف ما ں ہوئے جذبات سے مغلوب

سری نگر۔ راجہ بیگم جن کی عمر 70سال کی ہے کہ انہیں اپنے کھویا ہوا بیٹا الطاف احمدمیر 28سال بعد اسی یوٹیوب کے ایک میوزیک ویڈیومیں دیکھائی دیا۔الطاف ان 100میں لوگوں میں تھا جنھوں نے 1990میں پاکستان کے مقبوضہ کشمیر میں جاری ہتھیار چلانے کی تربیت لے اور دہشت گرد بن گئے تھے۔

مگر الطاف جموں او رکشمیرسے لے کر پی او کے تک کے ان سینکڑوں نوجوانوں جیسا تھا جو اپنی ذہن بدل کر کام کی تلاش کررہے تھے۔جیسا کے اس کے پاس گیت گانے کا ہنر تھا ‘ اس نے کچھ ارٹسٹوں کا ساتھ ملک کر خانگی فنکنش میں اپنے فن کا مظاہرہ شروع کردیا۔

اس کو کوک اسٹیڈیو پروڈکشن والوں نے اپنے مشہور کشمیری غزل گلوکار غلام احمد مہجور کے گیتوں پر مشتمل تازہ پروڈکشن کے منتخب کیاجو کشمیری زبان میں تھا۔یہ گیت وادی میں اس قدر مشہور ہوا کہ اس کے اصلی ارٹسٹ میر کو اننت نا گ میں اس کے بچپن کے دوستوں نے پہچان لیا

۔اننت ناگ میںیہ خبر اس کی ماں تک پہنچی کی میر زندہ ہے۔جوماں اپنے بیٹے کے متعلق تمام امیدیں کھوچکی تھیں اس کے لئے یہ حیرن کردینے والی اطلاع سے کم نہیں تھی۔

جذبات میں مغلوب راجہ بیگم نے کہاکہ ’’ میں نے سناتھا کہ الطاف نے مقبوضہ کشمیر کے مظفر آباد میں شادی کرلی ہے اور اس کے دوبیٹے ہیں مگر ہم نے اس سے کبھی بات نہیں کی اور نہ ہی اس کی طرف سے کوئی مسیج آیا۔اب وہ میوزیک ویڈیو میں دیکھائی دے رہا ہے ۔

میں یہ جان کر کہ وہ زندہ ہے کافی خوش او رجذباتی ہوں اور درخواست کرتی ہوں کہ وہ واپس اجائے‘‘۔

ماں کے علاوہ میر کے بھائیوں اوردیگر رشتہ داروں نے اپنے موبائیل فون پر میر کا ویڈیو گیت ڈاؤن لوڈکیااور اب سارا گاؤں یہ ویڈیو اپنے موبائیل پر دیکھ رہا ہے۔الطاف کا بڑا بھائی جاوید نے کہاکہ ’’ الطاف میر اب پچاس سال کا ہے وہ اسوقت22سال کاتھا جب اس نے پی او کے پار کیاتھا۔

اب وہ کافی بدل گیاہے‘ مگر اس کی آواز میں مٹھاس اب بھی برقرار ہے‘‘۔ الطاف کے تیسرے بھائی نثار احمد میر نے کہاکہ ’’ پی او کے سے کئی نوجوان اپنے خاندانوں کے ساتھ واپس لوٹ رہے ہیں‘ ہم امید کرتے ہیں کہ اگر حکومت موقع دیتی ہے تو ہمارا بھائی بھی اپنے گھر واپس لوٹ سکے گا‘‘۔

بچپن سے ہی میر کوکشمیری موسیقی میں کافی دلچسپی تھی۔

بہن کا کہنا ہے کہ سال1990میں گھر والوں کوبتائے بغیردیگر دوستوں کے ساتھ دہشت گرد بننے کی غرض سے گھر چھوڑنے والا میر پہلے چٹائی بننے کا کام کرتاتھا۔

اب گھر والوں کواس بات کی امید پیدا ہوگئی ہے کہ جلد یا تاخیر سے میر اپنے گھر لو ٹ ائے گا یا پھر وہ اس سے ملنے کے لئے پی او کے جائیں گے۔