بھینسہ میں انہدامی کارروائی کے خلاف تاجرین کا احتجاج

بھینسہ ۔ 22 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : بھینسہ شہر میں سڑکوں کی کشادگی کے ضمن میں آج اچانک انہدامی کا روائی کا آغاز کیا گیا جبکہ صبح کی اولین ساعتوں میں محکمہ بلدیہ کی جانب سے سڑکوں سے متصل موجود تاجرین اور دوکانوں کو فوری خالی کرنے کے اعلان سے بھینسہ میں افراتفری کا ماحول پید اہوگیا ۔جبکہ انہدامی کاروائی کیلئے صرف دوگھنٹے کا وقت تاجرین کو دیا گیا جس کی وجہ چھوٹے تاجرین اپنی دوکانوں کو بڑے پیمانے پر خالی کرتے ہوئے دیکھے گئے ہرطرف دہشت کا ماحول دیکھا گیا تاجرین اپنی اپنی دوکانوں کے تعلق سے کافی فکرمند دیکھے گئے کیونکہ بھینسہ کی شاہرائوں پر آج پولیس کے سائرن سے لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا جبکہ آرڈی او نرمل ارونا شری بھی دوپہر کے اوقات میں بھینسہ پہنچ کر مقامی عہدیداران سے تمام حالات سے واقفیت حاصل کی اور ہدایت جاری کہ فوری طور پر انہدامی کاروائی کا آغاز کریں اس دوران بھینسہ کے مسلم قائدین جن میں اعجاز احمد خان سابقہ نائب صدرنشین بلدیہ بھینسہ ،فیض اللہ خان ،امتیاز الحق ایڈوکیٹ کے علاوہ دیگر قائدین نے آر ڈی او نرمل ارونا شری اور مونسپل انچارج کمشنر وینکٹیشورلو سے ملاقات کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اچانک انہدامی کاروائی سے صرف غریب تاجرین کو نقصان نہ پہنچایا جائے بلکہ غیر جانبدارانہ کاروائی کرتے ہوئے بھینسہ کے تمام علاقوں میں انہدامی کاروائی کی جائے اور اگر اثررسوخ رکھنے والے افراد کے دوکانات وعماراتوں پر بھی کاروائی نہیں کی گئی تو بصورت دیگر بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کیئے جائیں گے جس پر آرڈی او ارونا شری نے انہیں تیقن دیاکہ وہ انہدامی کاروائی میں کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا اور بھینسہ کے ہر علاقہ میں انہدامی کاروائی کرتے ہوئے سڑکوں کو کشادہ کیا جائیگا۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع کلکٹر عادل آباد احمد بابوکی جانب سے انہدامی کاروائی کے احکامات آچکے ہیں نہ صرف بھینسہ بلکہ ضلع کے تمام مقامات پر جہاں ضرورت ہوگی کارروائی کرتے ہوئے سڑکوں کو کشادہ کیا جائیگا بعد ازاں نرمل چوراہا سے انہدامی کاروائی کا آغاز کیا گیا آج انہدامی کاروائی کے پیش نظر بھینسہ کو پولیس چھاونی میں تبدیل کردیا گیا دیگر مقاما ت کے سرکل انسپکٹرس ،سب انسپکٹرس کے علاوہ دیگر پولیس جمیعت کو بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا اور نیم فوجی جوانوں کی پلاٹونس کو طلب کرتے ہوئے بھاری بندوبست کیا گیا انہدامی کاروائی کے پیش نظر بس سرویس کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جبکہ شہر سے کافی دورسے بس سرویس جاری رکھی گئی اسکولس کو تعطیل دی گئی ،بازار بند کروادیا گیا، پٹرول بینکس بند رکھے گئے،فائر سرویس اور ایمبولینس سرویس کو متحرک رکھاگیا برقی کی سربراہی کو مسدود کردیا گیا بھینسہ شہر میں دفعہ 144اور 30پولیس ایکٹ نافذ کردیا گیا ۔آر ڈی او نرمل ارونا شری اورڈی ایس پی بھینسہ آر گریدھر کی زیر نگرانی میں کاروائی کا آغاز کیا گیا نرمل چوک شاہراہ سے اولڈ پوسٹ آفس تک 80فٹ سڑک کی توسیع کی جائے گی جو سڑک درمیان سے دونوں جانب 40فٹ کے اندرون موجود ہونگے توسیع کے دوران ہٹادئے جائیں گے اس کے علاوہ ترکاری مارکیٹ نزد پولیس اسٹیشن ،چکن مارکیٹ ،مچھلی مارکیٹ کے علاوہ کپڑا مارکیٹ ودیگر علاقوں توسیع کی جائے گی ۔ جبکہ دیکھتے ہی دیکھتے عوام کی کثیرتعداد انہدامی کاروائی کو دیکھنے کیلئے امڈ پڑی جبکہ پولیس کی بھاری تعداد عوام کو روکنے میں کافی متحرک تھی کیونکہ کسی بھی ناخوشگوار حالات کو پنـپنے کا موقع فراہم نہ ہو۔لیکن جب انہدامی کاروائی کرتے وقت کچھ دیر کے کیلئے کشیدگی پید ا ہوگئی جب ایگریکلچر گودام متصل موجود دوکانوں کو توسیع کرنے کے دوران ایک نوجوان محمد امین کچی کا فرزند اسلم نے دوکان کو انہدام نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دوکان کی چھت پر چڑھ کر گیس سیلنڈر کو لیک کرتے ہوئے خود کو جلانے کی کوشش کی پولیس عہدیداروں نے فوری کاروائی کرتے ہوئے اس نوجوان اور اس کے بھائی عمران کو بچالیا

اس دوران یہ دو نوجوان زخمی ہوگئے جنہیں فوری ایریا اسپتال منتقل کردیا گیا اس دوران عوام کا اژدھام جمع ہوگیا ہے جس کی وجہہ سے ہلکا سا لاٹھی چارج کرنا پڑا اور پانی کی بوچھاڑ کرتے ہوئے عوامن کو منتشر کردیا گیا تادم تحریر انہدامی کاروائی جاری ہے بتایا جاتا ہے کہ دودنوں تک انہدامی کاروائی کرتے ہوئے بھینسہ شہر کی سڑکوں کی کشادگی عمل میںلائی جائیگی ۔بھینسہ میں ہورہی اس انہدامی کاروائی سے عوام میں زبردست بے چینی دیکھی گئی کیونکہ چھوٹے تاجرین کا گزارہ کئی سالوں سے اسی کاروبار پر تھا جس کے ذریعہ یہ اپنا اور اپنے افراد خاندان کا پیٹ پال رہے تھے آج اس انہدامی کاروائی سے تاجرین میں مایوسی کی کیفیت دیکھی گئی عوام اس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھے گئے لیکن پولیس کے بھاری بندوبست میں یہ آواز دب کررہ گئی جبکہ تاجرین اس کاروائی میں غیر جانبدارانہ کاروائی کے منتظر ہیں ۔جبکہ انہدامی کاروائی جاری جگہ جگہ پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑرہاہے کیونکہ عوام کافی برہم اور جذباتی دیکھے جارے ہیں ۔