بھیمہ کورے گاؤں تشدد۔ کون ہے سمبھاجی بھیڈے اور ملند ایکبوٹے؟۔

ممبئی۔ بھیمہ کورے گاؤں واقعہ کے بعد ممبئی کے بشمول ریاست مہارشٹرا کے مختلف علاقوں میں پھوٹ پڑنے والے تشدد کے بعد ہر کسی زبان پر یہی ایک سوا ل ہے ۔ تشدد کی شروعات کس طرح ہوئی؟پیر کے رو ز دولوگوں کے خلاف ایف ائی آر کا اندراج عمل میں آیا ۔ایک ملند ایکبوٹے جس کا تعلق سمست ہندو اگھاڈی سے ہے اوردوسرا سمبھاجی بھیڈے جو شیو پرتیستھان ہندوستان سے ہے جنھوں نے پتھر اؤ کے لئے اکسایا اور فساد برپا کیا۔مگر وہ کون لوگ ہیں جنھوں نے دلتوں کے خلاف تشدد برپا کیااور مہارشٹرا کے پرامن فضا ء کو مکدر کیاہے؟۔ اس سوال کاسرسری جواب کچھ اس طرح ہے۔

اپنے ماننے والوں میں’بھیڈے گروجی‘ کے طور پر مشہور 85سال سمبھاجی بھیڈے جو سازشوں اور تنازعات پید اکرنے والوں میں کافی جانا پہچانا نام ہے۔ سال2008میں اس نے اشوتوش گوا ر وارکر کی فلم جودھا اکبر کے خلاف احتجاج کی قیادت کی اور تھیڑوں میں توڑ مچانے کے لئے تھیٹر کا اسکرین بھی پھاڑ دیاتھا اور فلم کی ریلیز پر بھی روک لگادیاتھا۔

ایک سال بعد عادل شاہ کی فوجی کمانڈر افضل خان کی شیواجی مہاراج کے ساتھ لڑائی کے واقعہ پیش کرنے پر تشدد برپا کیاتھا۔جب وزیراعظم نریندر مودی نے2014میں سانگلی کادورہ کیاتھا جوکہ بھیڈے کا بھی آبائی مقام ہے تو انہوں نے بھیڈے کی ستائش کی اور کہاتھا کہ ’’ میں سانگلی اپنی مرضی سے نہیں آیاہوں‘ مگر مجھے بھیڈے گرو جی نے شہر کو آنے کی دعوت دی ہے او ر میںیہاں ہوں‘‘۔نیوکلیئر فیزیکس میں ایم ایس سی تکمیل کرنے والے بھیڈے پونے فار گوسین کالج میں فیزیکس کا پروفیسر تھا۔

بعدازاں اس نے راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) میں بطور پرچارک شمولیت اختیار کی اور ایک تنظیم ’’ شیو پرتستھان ہندوستان‘‘ کی قیام عمل میں لایا۔ مذکورہ تنظیم کی پوری توجہہ شیواجی مہاراج اور ان کے بیٹے سمبھاجی مہاراج کی تعلیمات کو عام کرنا تھا۔ عمر رسید ہونے کے باوجود بھیڈے سنگلی‘ کولہا پور‘ ستارا کے نوجوانوں میں کافی مقبول ہے اور سوشیل میڈیافیس بک پر اس کے بھیڈے کے فالورس کی بڑی تعداد موجود ہے۔

ملند ایکبوٹے بی جے پی اور شیو سینا کارپوریٹر کے طور پر 56سالہ ملند ایکبوٹے پونے میں اقتدار سے باہر ہے۔ سال1997میں وہ اسوقت سرخیوں میں آیا تھا جب وہ پونے سے بی جے پی کا رپوریٹر منتخب ہوا۔

سال2002میں اس کو ٹکٹ دینے سے انکار کیاگیا جس کے بعد اس نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا اور ہار گیا۔مگر اپنے تنظیم‘ ہندو ایکتا منچ‘ کے ساتھ2007میں وہ ویلانٹائین ڈے کے مخالفت میں صوبہ میں دوبارہ منظر عام پر آیا۔

اس پر فساد‘ غیرقانونی قبضہ اور دیگر الزامات کے تحت کے بارہ مقدمہ درج ہیں‘ جس میں سے اس کو پانچ مقدمات میں سزا ہوئی ہے ۔

بھیمہ کورے گاؤں تشدد کے بعد اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے اس نے کہاتھا کہ ’’ بھیمہ کورے گاؤں میں آمد کے موقع پر دلتوں کی وجہہ سے ہوئی تشدد سے پیداشدہ صورتحال پر مجھے افسوس ہے‘‘ اور اس نے ’’ فساد کے عمل کی‘‘ سختی کے ساتھ مذمت کی تھی ۔ اس نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ انہیں ’’ ائکان‘‘ قراردیتا ہے۔