عدالتی حکم نامہ کی فراہمی کیلئے بھگت سنگھ کی درخواست بھی شامل
لاہور۔26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بھگت سنگھ کو ایک برطانوی پولیس آفیسر کے قتل کی پاداش میں پھانسی دیئے جانے کے 87 سال بعد پاکستان نے آج پہلی مرتبہ عظیم مجاہد آزادی کی کیس فائل بشمول ان کی پھانسی سے متعلق سرٹیفکیٹ کے بعض ریکارڈس کی نمائش کی۔ 23 سالہ بھگت سنگھ کو برطانوی حکمرانوں نے 23 مارچ 1931ء کو لاہور میں پھانسی دی تھی جبکہ سامراجی حکومت کے خلاف سازش رچانے کے الزامات پر ان کے خلاف مقدمہ بھی چلایا گیا تھا جس کے نتیجہ میں انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ بھگت سنگھ کے خلاف یہ کیس میں سکھ دیو اور راج گرو کو بھی ملزم بنایا گیا تھا کہ انہوں نے سازش رچاتے ہوئے برٹش پولیس آفیسر جان سانڈرس کو ہلاک کردیا تھا۔ پنجاب کے محکمہ آثار قدیمہ بھگت سنگھ کے کیس فائل کا پورا ریکارڈ عوام کے مشاہدے کے لیے پیش نہیں کرسکا کیوں کہ یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ پوری طرح تیار نہیں۔ محکمہ کے ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ آج ہم نے بھگت سنگھ کی کیس فائل کے بعض ریکارڈ لاہور کے مقبرہ انارکلی میں نمائش کے لیے پیش کیے۔ ہم مزید ریکارڈ نمائش کے لیے کل پیش کریں گے جو ممکنہ طور پر مختلف فائلوں اور اس کیس سے متعلق مواد پر مشتمل ہو گا۔ آج پیش کردہ ریکارڈ میں بھگت سنگھ کی درخواست مورخہ 27 اگست 1930ء شامل ہے جو انہوں نے عدالتی حکم نامہ فراہم کرنے کے لیے داخل کی تھی۔ علاوہ ازیں بھگت سنگھ کا اپنے والد کے انٹرویو کے لیے 31 مئی 1929ء کو لکھی گئی پٹیشن اور دیگر مکتوبات وغیرہ شامل ہیں۔ نیز بھگت سنگھ کی وہ عرضی بھی نمائش کے لیے پیش کی گئی جو انہوں نے روزانہ اخبارات اور کتابیں پڑھنے کی اجازت کے لیے داخل کی تھی۔ بی سی ووہرا کی نوجوان بھارت سبھا لاہور کا منشور، روزنامہ ویربھارت کے کئی تراشے اور دیگر چیزیں بھی آج نمائش کے لیے رکھی گئیں۔