پاناجی ۔ 17 ۔ جون (سیاست ڈاٹ کام) سری رام سینا کے سربراہ پرمود متھالک نے آج دعویٰ کیا کہ ہندوتوا کی بڑی تنظیمیں غیر کارکرد ہوگئی ہیں اور ہندوتوا کے کاز کیلئے چھوٹے گروپوں کو متحد ہونے کیلئے مجبور کردیا ہے۔ متھالک نے گوا میں اپنے داخلہ پر حکومت کیطرف سے عائد کردہ امتناع کے سبب وہاں منعقدہ آل انڈیا ہندو کنونشن سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعہ خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندو توا کی بڑی تنظیمیں غیر کارکرد ہوچکی ہیں، ان کے برخلاف ہندوتوا کے کاز کیلئے مخلصانہ جذبہ رکھنے والی چھوٹی تنظیمیں متحد ہورہی ہیں۔ گوا کی حکومت نے نقص امن کے اندیشوں کے تحت اس ریاست میں متھالک کے داخلہ پر امتناع عائد کی تھی ۔ سری رام سینا لیڈر نے مزید کہا کہ ’’مجھے یقین ہیکہ دیومالائی طاقت اور ہندو اتحاد کے ذریعہ ہندو پریوار یقیناً ایک ہندو راشٹرا بنائے گا‘‘۔ متھالک جو 2009 ء کے دوران منگلور کے ایک پب میں لڑکیوں پر حملے کے کیس سے بھی مربوط ہے، کہا کہ ہندوتوا کے مسئلہ پر بی جے پی دہرے معیارات اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے مجھے جیسے ہندوتوا کارکن کو گوا میں داخلے سے روک دیا ہے ۔ حالانکہ ہر ہندوستانی کو اظہار خیال کی آزادی ہے۔ متھالک نے کہا کہ سشما سوراج نے للت مودی کی انسانی بنیادوں پر مدد کی کیونکہ ان (مودی) کی بیوی کینسر سے متاثر ہیں۔ اس کے برخلاف 2008 ء کے مالیگاؤں دھماکوں کی کلیدی ملزم مادھوی پرگیہ کو بھی انسانی بنیادوں پر رہا نہیں کیا گیا حالانکہ کیونکہ وہ (پرگیہ) بھی کینسر کی مریض ہے۔ نریندر مودی حکومت کے ایسے دہرے معیارات بدبختانہ ہیں۔