بچے جیسے ہی تھوڑے بہت سمجھدار ہوتے ہیں ، انہیں گھر والوں خاص طور پر ماؤں کی طرف سے یہ باور کروایا جاتا ہے کہ وہ بڑے ہوچکے ہیں ، ان کو اب اپنی ذمہ داریاں سمجھنی چاہئیں۔
یہ بات درست ہے کہ بچے ذہنی طور پر جیسے ہی سمجھدار ہوتے ہیں ، ان کے ماںباپ یہی کہنا شروع کردیتے ہیں کہ اب بڑے ہوجاو ، اسکول کی سینئر کلاسوں سے نکلتے ہی ان پر بڑے ہوجانے کی چھاپ لگ چکی ہوتی ہیں ۔ ایسے میں بڑھتے بچوں کو صرف ’’ بڑے ہوجاو ‘‘ کہہ کر بڑوں جیسا نہیں بنایا جاسکتا ، اس کیلئے انہیں بڑوں کی ذمہ داریاں سمجھانی ہوں گی ۔ آپ انہیں یہ بتائیں کہ کس طرح پیسے بچائے جاتے ہیں ، کس طرح بجلی ، پانی کے بلز جمع کروائے جاتے ہیں ، اسکول فیس کس طرح جمع کروائی جاتی ہے ، داخلہ یا امتحانی فارمس کس طرح بھرے جاتے ہیں ۔ مہمان گھر پر آجائیں اور اس وقت ماں گھر پر نہ ہو تو ان کی کس طرح خاطر داری کرنی ہے ، اگر ماں بیمار ہے تو بچیاں کس طرح پکوان کرسکتی ہیں ، اپنی ماں کی تیماداری کرسکتی ہیں وغیرہ ، ان کاموں کو کس طرح سرانجام دینا ہے ، اس بارے میں انہیں سکھائیں ، بچوں کو صرف اس طرح کے جملے کہہ کر بڑا بننے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا بلکہ انہیں بڑے ہونے پر سنبھالی جانے والی ذمہ داری کے بارے میں بتانے اور وقتاً فوقتاً انہیں سکھانے سے ہی بچوں کو ذمہ دار بنایا جاسکتا ہے ۔