بچوں کو اغواء کے شک پر کچرہ چننے والی خاتون نشانہ

ملے پلی افضل ساگر علاقہ میں ہلکی کشیدگی، پولیس کی بروقت کارروائی نے خاتون کو بچا لیا
حیدرآباد ۔ 28 مئی (سیاست نیوز) افواہوں کے گرم بازار نے حیدرآباد سٹی پولیس کو چوکس رہنے پر مجبور کردیا ہے لیکن وائرل میسجس کی دہشت شہر میں ہنوز جاری ہے۔ ایک تازہ واقعہ میں حبیب نگر پولیس اسٹیشن حدود میں پیش آئے ایک واقعہ میں عوام کے ایک ہجوم نے کچرہ چننے والی عورت کو بچوں کو اغواء کرنے والی ٹولی کارکن ہونے کا شبہ کرتے ہوئے اسے زدوکوب کیا۔ اس واقعہ کے بعد علاقہ ملے پلی افضل ساگر میں ہلکی سی کشیدگی پیدا ہوگئی لیکن پولیس کی بروقت کارروائی نے عورت کو بچا لیا۔ تفصیلات کے بموجب 19 سالہ ناگامنی ساکن ضیاء گوڑہ جو کچرہ چن کر اپنی زندگی گذارتی ہے، اپنے ساتھی 20 سالہ ناگراجو کے ساتھ بھوئی گوڑہ کمان کے قریب سیندھی پینے کے بعد وہ اپنے مکان کیلئے روانہ ہوئی تھی کہ وہ بلرام ہوٹل ملے پلی پہنچی تھی کہ اس کے حلیہ کو دیکھ کر مانگوڑ بستی کی مقامی عوام نے اس پر شبہ کرتے ہوئے اسے پکڑ لیا۔ ناگامنی سے مقامی عوام کے ہجوم نے اس سے تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ نشہ میں ہونے کے سبب اطمینان بخش جواب نہ دے سکی جس کے نتیجہ میں اس پر اغواء کنندوں کی ٹولی کی رکن ہونے کے شبہ میں اسے زدوکوب کرنا شروع کردیا گیا۔ اس واقعہ کے بعد علاقہ میں ہلکی سی کشیدگی پیدا ہوگئی اور عوام کا ایک بڑا ہجوم جمع ہوگیا جس کی اطلاع ملنے پر حبیب نگر پولیس کی ٹیم وہاں پہنچ کر حالات کو قابو میں کرلیا اور ناگامنی کو عوام کے چنگل سے بچا لیا۔ بعدازاں کچرہ چننے والی عورت کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا اور اسے پوچھ تاچھ کی گئی جس پر اس نے بتایا کہ وہ ضیاء گوڑہ کی ساکن ہے اور کچرہ چن کر اپنی زندگی گذارتی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس آصف نگر جو گوشہ محل کے بھی انچارج ہیں، نے بتایا کہ عورت سے تفصیلی پوچھ تاچھ کی گئی ہے اور اس کا کوئی اغواء کنندوں کی ٹولی سے تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کوئی بھی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ دو دن قبل علاقہ چندرائن گٹہ میں گداگروں کی ایک ٹولی پر مقامی عوام کے ہجوم نے ان پر اچانک حملہ کردیا تھا جس کے نتیجہ میں ایک گداگر پی چندرایا فوت ہوگیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد حیدرآباد سٹی پولیس نے دونوں شہروں میں چوکسی اختیار کرلی ہے اور کمشنر پولیس حیدرآباد انجنی کمار نے اپنے ماتحتین کو یہ واضح طور پر ہدایت دی ہیکہ وہ ماہ رمضان میں ہونے کے نتیجہ میں احتیاط سے کام لیں اور کسی بھی قسم کی اطلاع ملنے پر جائے حادثہ پر فوری پہنچے۔ ریاست تلنگانہ کے اضلاع اور شہر حیدرآباد میں وائرل میسیجس کے ذریعہ افواہوں کا بازار گرم ہونے اور اس کے سنگین نتائج کے برآمد ہونے کے نتیجہ میں ریاستی انٹلیجنس مشنری نے وائرل میسیجس کے جائے وقوع کا پتہ لگانے کی کوشش شروع کردی ہے۔ انٹلیجنس ذرائع نے بتایا کہ فرضی اور بے بنیاد وائرل میسیجس کا آغاز پہلے پڑوسی ریاست آندھراپردیش سے ہوا اور تلنگانہ میں ان میسیجس نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا۔ پولیس کو شبہ ہیکہ عوام کے ذہنوں کو منتشر کرنے کی غرض سے منصوبہ بند طریقہ سے وائرل میسیجس گشت کروائے جارہے ہیں جس میں بچوں کو اغواء کرنے والی ٹولی سرگرم ہونے اور سارقین کی خطرناک ٹولیاں شہر پہنچنے کی غلط اطلاعات پھیلائی جارہی ہے۔ انٹلیجنس کے علاوہ سائبر کرائم سیل کی ٹیموں نے بھی واٹس ایپ گروپ کا تجزیہ کرنا شروع کردیا ہے اور کثرت سے وائرل میسیجس پھیلانے والے گروپس کی فہرست تیار کی جارہی ہے تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔