بورڈ کے آمرانہ روش کے باعث یہ دن دیکھے پڑے۔ سوز

سری نگر۔ سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے بہ یک وقت تین طلاق کوجرم قراردینے والے بل کو لوک سبھا سے منظور ی ملنے کے تناظر میں کہاہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اپنی نمائندہ حیثیت ثابت کرنے کے لئے اپنے ادارے کو درست سمت میں لے جانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ یہ تعجب کی بات ہے کہ بورڈ نے حال کے برسوں میں اپنی غفلت اور آمرنہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے اس بات کا نوٹس نہیں لیا کہ دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک نے ایک بار تین طلاق کہنے کے عمل کو غیراسلامی فعل قراردیا ہے۔

پروفیسر سیف سوز نے جمعہ کو یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا’’ میں ان لوگوں میں شامل رہاہوں ‘ جنھوں نے برسوں مسلم پرسنل لاء بورڈ کو تسلیم کیاہے اور عزت دی ہے ۔ حالانکہ مجھ کو یہ بات معلوم تھی کہ بورڈ جمہوری روایات اور صلاح ومشورہ کے بہترین عمل سے غافل ہوچکا تھا اور آمرانہ طریقے سے کام کررہا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ میں برسوں سے دیکھ رہاتھا کہ اس بورڈ کو نمائندہ حاصل نہیں ہے کیونکہ وہ نہایت آمرانہ طریقے سے وقت وقت پر اپنی مرضی سے بے وقعت لوگوں کو ممبر کے طورپر اپنے ساتھ منسلک کرتا تھا۔بارہا ایسا ہوا کہ بورڈ کا ممبر بننے کے بعد ان کی شخصیات کو مسلم سماج پہنچاننے لگاتھا‘‘ ۔

انہوں نے کہاکہ اب جب پارلیمنٹ نے ایک بار تین طلاق کہنا جرم ثابت کردیا ہے جس کی سزا کم سے کم تین سال کی قید مقرر ہوئی ہے ‘ بورڈ کو اپنی نمائندہ حیثیت ثابت کرنے کے لئے اپنے داارے کو درست سمت میں لے جانا چاہئے ۔

سینئر کانگریس لیڈر نے کہاکہ یہ تعجب کی بات ہے کہ بورڈ نے حال کے برسوں میں اپنی غفلت اور آمرانہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے اس بات کو نوٹس نہیں لیا کہ دنیاکے بیشتر اسلامی ممالک نے ایک بار تین طلاق کہنے کے عمل کو غیراسلامی فعل قراردیا ہے ۔

ان ممالک میں پاکستان ‘ بنگلہ دیش ‘ ترکی‘ قبرص‘ تیونس ‘ سوڈان‘ مراکش‘ مصر ‘ عراق وغیرہ شامل ہیں۔

انڈونیشیا ‘ متحدہ عرب امارات‘قطر‘ سوڈان ‘ مراکش‘ مصر‘ عراق وغیر ہ شامل ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ کتنے افسوس اور تعجب کی بات ہے کہ بورڈ نے کافی صلاحیت والی شخصیات جیسے ڈاکٹر طاہر محمود سلمان خورشید ‘ ظفر الاسلام خان‘ موسی رضا اور محترمہ زینت شوکت علی وغیرہ کو کبھی بھی بورڈ کا ممبر نہیں بنایا۔