بنگلہ دیش نے کہاکہ میانمار‘ روہنگی پناہ گزینوں کو واپس لے

ڈھاکہ:ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق ‘بنگلہ دیش کے وزیراعظم نے چہارشنبہ کے روز میانمار سے کہاکہ وہ بدھسٹ اکثریت والے ملک کے راکھین میں فوج سے مدبھیڑ کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور دس ہزار سے زائد روہنگی پناہ گزینوں کو وطن واپس بلائے۔

اقوام متحدہ کے۔پولیس پوسٹ پر حملہ کے بعد اکٹوبر میں شروع کئے گئے ملٹری اپریشن کے بعد مطابق کم ازکم65ہزارلوگ جن کاتعلق مسلم اقلیت سے ہے میانمار سے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں جبکہ ایک تہائی لوگ گذشتہ ہفتے کے دوران نقل مقام کئے ہیں۔

ملٹری مہم کے دوران روہنگیوں کے بھاگنے کی تیزی کے ساتھ بڑھتے اعداد وشمارجو حقوق کی جدوجہد کرنے والوں نے انسانیت کے خلاف سنگین جرم قراردیا ہے۔

روہنگیوں کی اچانک آمد کے بڑھتے سلسلے کی وجہہ سے غریب بنگلہ دیش کے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

پناہ گزینوں کے لئے سرحد کھولنے کے دباؤ کے ساتھ ‘مزیدپناہ گزینوں کی آمد کو روکنے کے لئے اس کو کوسٹ گارڈ ‘ بارڈر فورسس کی بڑی تعداد متعین کرنی پڑرہی ہے۔

ڈھاکہ میں میانمار کے ڈپٹی منسٹر برائے بیروانی امورکیوو ٹن سے ملاقات کے دوران مذکورہ بحران پر بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے قرارداد کی منظوری پر بھی زوردیا۔

حسینہ کے ترجمان احسن الکریم نے کہاکہ ’’ انہوں نے میانمار سے روہنگی مہاجرین کو بنگلہ دیش سے واپس لینے کو کہا ہے‘‘۔پچھلے سال بنگلہ دیش کی وزیر خارجہ نے میانمار کے سفیرکوطلب کرکے ’’ روہنگیوں کی مسلسل آمد پر گہری تشویش کا اظہار کیا‘‘اور 300,000روہنگیوں کو میانمار واپس بلانے کی بات کہی جن میں اکثریت غیرقانونی طریقے سے رہنے والوں کی ہے۔
حالیہ عرصہ میں جن لوگوں کی یہاں آمد ہوئی ا ن میں سے اکثر فوج اور پولیس کے ہاتھوں عصمت ریزی‘ آتش زنی ‘ قتل وغارت گیری کا شکار ہیں۔

یہ واقعات میانمار کی آہنی لیڈر انگ سان سو کی کے خلاف برہمی کاسبب بھی بنے جن پر روہنگیوں کی مدد کے لئے کچھ نہ کرنے کا بھی الزام ہے

۔میانمار حکومت نے تمام دعوؤں کو من گھڑت قراردیتے ہوئے ایک خصوصی کمیشن کا قیام عمل میں لایا جو ان تمام الزمات کی تحقیق کریگا۔

پچھلے ہفتہ کمیشن نے اپنی عبوری رپور ٹ پیش کی ‘ جس میں لگائے گئے الزامات کومستردکرتے ہوئے کہاکہ ’’ نسل کشی اور مذہبی ظلم وستم ‘‘ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیااور کہاکہ فوج کی جانب سے عصمت ریزی کے ارتکاب کے ناکافی ثبوت ملے ہیں۔

حکومت روہنگیوں کو ملک کی اقلیت ماننے سے انکارکررہی ہے اور انہیں بنگالی قراردیا جاتا ہے اور انہیں پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے ائے غیرقانونی پناہ گزین قراردیتا ہے ۔ جبکہ ان میں سے زیادہ تر کئی نسلوں سے ہی میانمار میں رہ رہے ہیں۔