بنگلہ دیش میںفوج اور جماعت اسلامی قائد میں فائرنگ کا تبادلہ

ڈھاکہ 20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام )بنیاد پرست جماعت اسلامی کے ایک مقامی قائد بنگلہ دیش کی فوج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگئے جبکہ فوج پارٹی کے خفیہ ٹھکانوں میں سے ایک پر دھاوا کررہی تھی۔ اسسٹنٹ سکریٹری جنرل ضلع مہر پور جماعت اسلامی 35 سالہ طارق محمد سیف الاسلام پولیس کے ہاتھوں گرفتاری سے بچنے کی کوشش کے دوران ہلاک کردیئے گئے ۔ اطلاعات کے بموجب پولیس نے انہیں کل پولیس پر حملہ اور 5 جنوری کے انتخابات سے قبل پُر تشدد انتخابی مہم چلانے کے الزام میں گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسی سلسلہ میں ضلع مہر پور میں ان کے مکان پر دھاوا کیا تھا۔ اطلاع کے بموجب جیسے ہی پولیس مقام واردات پر پہنچی جماعت کے کارکنوں نے فائرنگ شروع کردی جس پر فوج نے جوابی کارروائی کی۔

فائرنگ کے تبادلہ کے دوران طارق محمد نے فرار ہونے کی کوشش کی اور گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ جماعت اسلامی علاقائی قائد کی موت سے صرف دو دن قبل پارٹی کا ایک کارکن فوج اور نیم فوجی تنظیم بنگلہ دیشی ساحلی محافظین کے درمیان فائرنگ میں جماعت کے کارکن ہلاک ہوئے تھے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی اہم حلیف جماعت اسلامی کو الیکشن کمیشن نے عدالت کے حکم پر انتخابات کیلئے نا اہل قرار دیا ہے۔ دریں اثناء پاکستانی طالبان کے تین کارکن بنگلہ دیش میں گرفتار کرلئے گئے ان کے قبضہ سے ایک لاپ ٹاپ ضبط کیا گیا جس میں بم سازی کے بارے میں معلومات موجود ہیں۔ پاکستانی طالبان کے ارکان عثمان ،محمود اور فقرل کو کل رات ڈھاکہ سے گرفتار کیا گیا ۔ پولیس کے دعوی کے بموجب ابتدائی تحقیقات کے دوران فقرل اسلام نے کہا کہ وہ میانمار کی گڑ بڑ زدہ ریاست راکھین میں انتہائی طاقتور بم دھماکے کرنے کا منصوبہ بنارہا تھا۔