بنگلور کو ٹاپ 4 میں برقراری کی فکر ، آج پنجاب سے مقابلہ

بنگلورو۔ 5 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) رائیل چیلنجرس بنگلور ٹاپ 4 میں اپنی پوزیشن کو مضبوط بنانے کی کوشش میں ہوں گے جبکہ درجہ بندی میں نچلے مقام پر موجود کنگس الیون پنجاب کی کوشش رہے گی کہ چار میچوں میں مسلسل ناکامی کے سلسلے کو کسی حال ختم کیا جائے ۔ یہ دونوں ٹیمیں آئی پی ایل میچ میں کل یہاں صف آراء ہورہی ہیں ۔ پوائنٹس ٹیبل میں چوتھے مقام پر موجود آر سی بی گزشتہ روز چینائی سوپر کنگس کے مقابل 24 رنز کی شکست کے بعد اس میچ میں شرکت کررہی ہے ۔ ویراٹ کوہلی زیرقیادت میزبان ٹیم یوں تو پنجاب کے خلاف کامیابی کیلئے پسندیدہ ٹیم رہے گی ، جن کے پلے آف مرحلہ تک رسائی کے امکانات ختم ہوچکے ہیں، لیکن وہ اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش میں کامیابی کیلئے ضرور کھیلیں گے ۔

پنجاب کو 9 میچوں میں 7 ناکامیاں ہوئی ہیں ۔ آر سی بی کی 4 کامیابیاں درج ہوئی ہیں اور جملہ 9 میچوں میں انھیں اتنے ہی ناکامیاں بھی ملیں جبکہ ایک مقابلہ بارش کی نذر ہوا ۔ دوسری طرف پنجاب کی ٹیم محض 4پوائنٹس کے ساتھ سب سے نچلے مقام پر ہے ۔ بنگلور کی کوشش رہے گی کہ سی ایس کے کیخلاف اپنی شکست کو فراموش کرتے ہوئے ٹورنمنٹ کے اس اہم موڑ پر تیزی سے جیت کی راہوں پر واپسی کی جائے۔ درحقیقت یہاں ایک اور ناکامی میزبانوں کیلئے نااُمیدی کا سبب بن سکتی ہے ۔ آر سی بی گزشتہ روز چینائی کے 148/9 کے معمولی اسکور کا کامیاب تعاقب نہیں کرپائی اور عجیب و غریب بیٹنگ کے مظاہرے کی وجہ سے 124 پر آل آؤٹ ہوگئی ،

جبکہ میچ کے دوران انھوں نے 5.5 اوورس میں محض 27 رنز کے عوض 7 وکٹیں کھودیئے ۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ آر سی بی کو اپنے ہوم کراؤڈ کے روبرو اچھے مظاہرے پیش کرنے میں دقت پیش آئی ہے جیسا کہ وہ یہاں تین میچس ہار گئے اور کولکاتہ نائیٹ رائیڈرس کے خلاف 10 اوورس فی ٹیم کا میچ جیتے ۔ کرس گیل جو سی ایس کے کیخلاف نہیں کھیل پائے ، اے بی ڈی ویلیرس اور خود کوہلی جیسے جارحانہ بیٹسمینوں کی ٹیم میں موجودگی کے ساتھ میزبان چنا سوامی اسٹیڈیم میں کامیابی کیلئے پراُمید ہوسکتے ہیں۔ دوسری طرف پنجاب نے اپنے قطعی 11میں وقفہ وقفہ سے تبدیلیاں کئے ہیں مگر انھیں خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے ۔ انھوں نے گلین میکسویل اور ڈیوڈ ملر جیسے اسٹار بیٹسمینوں کو تک آرام دیکر دیکھ لیا لیکن ٹیم کے حق میں نتائج میں بدلاؤ نہیں آیا ۔ اُن کی بیٹنگ نے زیادہ تر موقعوں پر مایوس کیاہے جبکہ گزشتہ سال وہ بیٹنگ کے ہی بل بوتے پر فائنلس تک پہونچے تھے ۔ ویریندر سہواگ ، شان مارش اور میکسویل نے اُس درجہ متاثر نہیں کیا جس کی اس ٹورنمنٹ سے قبل توقع کی جارہی تھی ۔ پنجاب کے بولروں نے بھی ٹیم کو بڑا مایوس کیا ہے کیونکہ اسٹرائیک بولر مچل جانسن سب سے زیادہ مایوس کن رہے ۔ پیس بولر سندیپ شرما اور لیفٹ آرم اسپنر اکشر پٹیل کے سوا پنجاب کی بولنگ کبھی بھی حریفوں کیلئے خطرناک دکھائی نہیں دی ہے ۔