بنارس ہندو یونیورسٹی طلبہ کو دہلی میں کینڈل لائٹ احتجاج

منگل کے روز لوگوں نے بی ایچ یو طلبہ پولیس پر لاٹھی چارج کے واقعہ کی مذمت کی۔
نئی دہلی۔بنار س ہندو یونیورسٹی بی ایچ او کے طلبہ نے منگل کے روز نئی دہلی میں احتجاجی دھرنا منظم کیا اور اس کو نام دیاسالوں سے ہماری آواز کونذر انداز کرنے کے بعد احتجاج پر مجبور۔طلبہ نے پولیس پر الزام لگایا کہ اعلان کے بغیر پولیس نے ہم پر لاٹھی چارج کیاہے۔

لاٹھی چارج کے نتیجے میں کئی طلبہ زخمی بھی ہوئے۔بی ایچ یو میں گرئجویٹ کی تعلیم حاصل کررہی منیشی مشرا کا دعوی ہے کہ پولیس نے مبینہ طور پر کیمپس میں جنسی حساسیت کو ختم کردیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اپنے جسم پر زخموں کے نشان لئے مشرا نے کہاکہ احتجاج کرنے والوں کے متعلق باہر کے لوگوں نے تشدد کیاہے والے وائس چانسلر کا بیان نہ صرف دقیانوسی ہے بلکہ طلبہ کے لئے تکلیف دہ بھی ہے‘ مگر اس کا خمیازہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے لڑکیو ں کے متعلق وائس چانسلر کے نظریہ کا بھی اس موقع پر انکشاف کیا اور مشرا نے مبینہ طور پر مزیدکہاکہ رات کے اوقات پڑھائی کرنے والی عورتوں کے متعلق سنجیدگی کے ساتھ غور کریں۔وی سی گریش چندرا ترپاٹھی کے بیرونی لوگوں کے تشدد میں شامل ہونے کے نظریہ کے سبب یونیورسٹی میں احتجاج شدید ہوگیا۔ مشرا نے کہاکہ ’ ’ سارا کیمپس 144دفعہ میں تا اور لاٹھی چارج کیاگیا اور اس میں کوئی باہر والا نہیں تھا‘‘۔

بی ایچ یو کے سابق طالب علم پروفیسر آنند پردھان جس نے بھی اس احتجاج میں اظہار یگانگت کے لئے حصہ لیاتھا نے کہاکہ یونیورسٹی کے ویمن اسٹوڈنٹ پر یہ کا ناقابل معافی حملہ تھا۔ وہیں پر ایک او رطالب علم نے کہاکہ پولیس نے بناء کسی اعلان کے لاٹھی چارج کیاہے۔پردھان نے کہاکہ’’ بی ایچ یو میں1996سے اسٹوڈنٹس الیکشن عمل میں نہیں ائے ہیں‘ سابق کی باڈی ہی طلبہ کے مسائل پر بات کرتی ہے‘‘۔

وائس چانسلر کے بیان جس میں لڑکیوں کو یونیورسٹی کے اندر تحفظ اور آزادی فراہم کرنے کی بات کہی گئی تھی پر ردعمل پیش کرتے ہوئے جے این یو ایس یو صدر گیتا کماری نے کہاکہ اس بیان پر یقین کرنا مشکل ہے۔ہزاروں طلبہ نے اس احتجاج میں حصہ لیا جس میں موم بتی مارچ بھی نکالا گیا۔