373 لوک سبھا حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں اور گنے گئے ووٹوں میں بھاری فرق کا انکشاف
٭متھرا ، اورنگ آباد اور کئی حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں سے گنے گئے ووٹ زائد نکلے
٭تریپورہ (ویسٹ ) ، کوئنجھار ، بھوبنیشور میں ڈالے گئے ووٹوں سے ہزاروں ووٹ کم نکلے
نئی دہلی۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) قومی ذرائع ابلاغ کی بعض سنسنی خیز اطلاعات کے مطابق حالیہ منعقدہ لوک سبھا انتخابات کے پہلے چار مرحلوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی تفصیلات کے مطابق تقریباً 373 پارلیمانی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی اور ایم وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کے درمیان بھاری فرق کا انکشاف ہوا ہے اور ایک انگریزی روزنامہ کی طرف سے اس مسئلہ پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے جس سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی کارکردگی پر پہلے سے پائے جانے والے شکوک و شبہات کو مزید تقویت حاصل ہوگئی ہے۔ انگریزی روزنامہ ’’دِی کوئنٹ‘‘ کی سنسنی خیز رپورٹ کے مطابق کئی حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں سے گنے جانے والے ووٹ زیادہ نکلے، ان فاضل ووٹوں سے ’بلی تھیلے سے باہر‘ کی ضرب المثل کہاوت سچ ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ 370 کے منجملہ صرف چند حلقوں کے اعداد و تفصیلات حسب ذیل ہیں جن سے حقائق کا واضح طور پر اظہار ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس طرح کئی دیگر نقائص ، خامیوں اور بے قاعدگیوں کے انکشافات ہوئے ہیں جن پر 373 لوک سبھا حلقوں میں ای وی ایم پر ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد سے گنتی کے موقع پر زائد ووٹ نکلنے کے حیرت انگیز واقعات پر انگشت بہ دندان تھے کہ اس دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ ایسے کئی حلقے ہیں جہاں ای وی ایم پر ڈالے گئے ووٹوں اور ای وی ایم پر گنے جانے والے ووٹوں کی تعداد میں نمایاں فرق تھا اور ڈالے گئے ووٹوں سے گنتی کے دوران ہزاروں ووٹ کم نکلے۔ اس ضمن میں چند حلقوں کی تفصیلات حسب ذیل ہیں: