بلدیہ بودھن کے اجلاس کا انعقاد

بودھن۔ 31 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کونسل ہال بودھن میں آج صدرنشین بلدیہ مسٹر ایلیا کی صدارت میں بلدیہ کے اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا۔ وقفہ صفر کے دوران ٹی آر ایس قائد اعجاز خاں نے ہراج کے دوران بعض غیرمجاز افراد کو ہراج میں حصہ لینے کی اجازت دے جانے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کھیت کا پٹہ پاس بُک کو بطور زر ضمانت قبول کئے جانے پر کمشنر بلدیہ پر جانب داری کا الزام عائد کیا۔ رکن بلدیہ بلدی حلقہ تزئین راشد احمد نے اعجاز خاں کی تائید کرتے ہوئے طے بازاری کے ہراج کو غیردستوری قرار دیا اور کونسل میں اس اُمور کو نامنظور کرنے کی صدرنشین بلدیہ سے خواہش کی۔ اسی دوران افراتفری مچ گئی۔ ارکان بلدیہ کچھ وقفہ تک صلاح مشورہ کرنے کے بعد طئے بازاری کے ہراج پر کئے گئے اعتراضات سے دستبردار ہوگئے۔ قبل ازیں بلدی رکن اطہر احمد نے سرکاری پروگرام کے دوران تیار کئے گئے۔ بیانرس پر اُردو کی عدم موجودگی پر چیرمین کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے بتایا کہ بودھن شہر میں تقریباً 50 فیصد اُردو داں طبقہ آباد ہے لیکن اکثر سرکاری پروگراموں کی تشہیر کے دوران اُردو زبان کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ چیرمین نے اطہر احمد کو جواب دیتے ہوئے انہیں تیقن دیا کہ آئندہ اُردو زبان میں بھی بیانرس تیار کئے جائیں گے۔ سید رفیع الدین نے قدیم بس اسٹانڈ پر موجود 13 بلدی ملگیات کے ہراج کو غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کئے جانے پر بودھن شہر میں جاری افواہوں کی طرف مسٹر ایلیا کی توجہ مبذول کروائی۔ مسٹر ایلیا نے کہا کہ ماہ اپریل کے آخری ہفتہ میں ان ملگیات کے ہراج کی تاریخ مقرر کی جائے گی۔ بی روی کونسلر بلدی حلقہ نمبر 32 نے ان کے بلدی حلقہ میں بیڑی مزدوروں کو ظائف کی عدم اجرائی پر سخت احتجاج کیا۔ مسٹر دامودھر ریڈی نے 16 تا 18 فیصد نقصان میں ٹنڈر حاصل کرنے والے گتہ داروں کے کاموں کی صحیح تنقیح کرنے کی انجینئرس سے خواہش کی کہ شرف الدین نے بلدی حلقہ نمبر 35 میں واقع شمشان گھاٹ کے قریب کچرا ڈالنے پر اعتراض کرتے ہوئے یہاں پر کچرا پھینکنے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ اطہر احمد نے امبیڈکر چوراستہ پر واقع گرین بیلٹ کی قیمتی اراضی پر ناجائز قبضوں کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اس اراضی کی حفاظت کیلئے یہاں گرین بلیٹ یا گرین پارک تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس اجلاس میں میر نظیر علی، قدیر خاں حبیب، راما راجو، دھرم پوری، شبانہ بیگم اور دیگر ارکان بلدیہ نے مباحثہ میں حصہ لیا اور ایجنڈے میں موجود 93 اُمور کو معمولی بحث کے بعد منظوری دے دی گئی۔