بشارالاسد شام کے عبوری قائدین میں شامل نہیں رہیں گے

مونٹریکس (سوئٹزرلینڈ) 22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدر شام بشارالاسد کسی بھی نئی عبوری حکومت کا حصہ نہیں ہوں گے۔ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے آج امن کانفرنس کے آغاز میں ہی پرزور انداز میں کہاکہ ہمیں حقائق کا باہمی اتفاق رائے سے سامنا کرنا چاہئے۔ اِسی مقصد کے لئے ہم سب یہاں جمع ہیں۔ ایک عبوری حکومت کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ حکومت اِس میں شامل نہیں کی جاسکتی کیونکہ اِس کے وجود پر ہی ایک فریق کو اعتراض ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ بشارالاسد عبوری حکومت میں شامل نہیں رہیں گے۔ کسی بھی صورت میں اِس امکان کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ جس شخص نے اپنے عوام کے خلاف حکمرانی کا دوبارہ جواز حاصل کرنے کے لئے بے رحم کارروائی کی ہے۔ عبوری حکومت میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ وہ مدت سے منتظرہ امن مذاکرات سے خطاب کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت شام اور اپوزیشن پہلی بار سوئٹزرلینڈ کے شہر مونٹیرکس میں بات چیت کررہے ہیں۔ ایک ایسا شخص جو اب پوری قوم کی تائید کا حامل نہیں ہے اور جس نے پورے علاقہ کو یرغمال بنا رکھا ہے، عبوری حکومت میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔

وزیر خارجہ روس سرجی لاؤروف نے ماہ مئی سے امن کانفرنس کے اہتمام کی کوششوں کی قیادت کی تھی۔ لیکن کیری نے پرزور انداز میں کہاکہ نئے شام میں ہزاروں پرتشدد انتہا پسندوں کی کوئی جگہ نہیں ہوگی جنھوں نے اپنے نفرت انگیز نظریہ کی اشاعت کرتے ہوئے عوام کے مصائب کو بدترین بنادیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ پہلے ہی سے مقررہ پیشرفت کی حکمت عملی پر جون 2012 ء کے جنیوا اعلامیہ میں بین الاقوامی اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ اِس علاقہ میں شام کے لئے باہمی اتفاق رائے سے ایک عبوری حکومت کے قیام کا تذکرہ بھی کیا گیا تھا اور منتقلی اقتدار کے لئے ایک لائحہ عمل بھی پیش کیا گیا تھا۔ ہم ایک ہی شخص اور ایک ہی خاندان پر مرکوز اقتدار قبول نہیں کریں گے۔ دریں اثناء لندن سے موصولہ اطلاع کے بموجب امریکہ اور اقوام متحدہ نے شام میں اذیت رسانی اور تقریباً 11 ہزار قیدیوں کو سزائے موت دینے کی خبر پر دہشت اور تشویش کا ظاہر کی ہے۔ امریکہ نے کہاکہ اِس خبر میں عائد الزامات سے صدر بشارالاسد حکومت کی برطرفی کی ضرورت پر روشنی پڑتی ہے۔