برطانوی سپریم کورٹ نے 16فبروری تک فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی مہلت دی ‘ بصورت دیگر انہدام کی کاروائی کا آغاز ہوجائے گا
لندن۔مشرقی لندن میں واقع مسجد ’ ابے ملز‘ جو ’ مسجد الیاس‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے اس مسجد کو یوروپ کے سب سے بڑی مسجد بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ‘ تاہم اب اسے انہدام کا سامناہے۔
منگل کے روزبرطانیہ سپریم کورٹ نے مسجد کو مہندم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس کی وجہہ یہ ہے کہ جس ممینم پر مسجد کی گئی بدلیہ کے مطابق وہ کسی اور مقصد کے لئے مخصوص تھی۔
مشرقی لندن کے علاقے اسٹرفورڈ میں واقع اس مسجد میں ہفتہ وار نمازیوں کی اوسط تعداد دوہزار کے قریب ہے۔ اسکی تعمیر ایک عارضی اسلامی مرکز کے طو رپر جس اراضی پر ہوئی اسے 1992میں تبلیغی جماعت سے وابستہ کارکنا ن نے خریدا تھا۔
اس سے قبل یہاں ایک کمیکل فیکٹری قائم تھی۔ مسجد کے انہدام سے تعلق عدالتی حکم کی خبر کو متعد د مقامی ذرائع ابلاغ نے شائع کیا۔ ان میں’ دی ٹائمز‘ اخبار نے بدھ کی اشاعت میں بتایا کہ تبلیغی جماعت نے مسجد کی تعمیرکے وقت ہی اس کی توسیع کا منصوبہ بندی کرلی تھی تاکہ یہاں ہزاروں افراد نماز ادا کرسکیں۔
لہذا للچائی نظر اس عظیم الشان مسجد کے منصوبے پر لگادیں ‘ بہر کیف اندیشوںں او رتشویش کو کم کرنے کے لئے تبلیغی جماعت نے مسجد کی گنجائش 9310نمازیوں تککم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ادھر بیو ہم ٹاؤن کونسل نے اٹھارہ ہزار مربع میٹر کی اراضی پر مسجد کی توسیع کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔ اس لیے کہ یہ اراضی در حقیقت ہاوزنگ او ر تجارتی مقاصد کے لئے مختص کی گئی تھی۔
سال2015میں توسیع کو مسترد کرنے کے حوالے سے سرکاری حکومتی تائید بھی جاری کردی گئی۔
تبلیغی جماعت کو تین ماہ کی مہلت دی گئی تاکہ وہ اس اراضی کو مسجد کے واسطے مخصوص کرنے سے رک جائیں۔ تاہم جماعت نے فیصلے کے خلاف اپیل کردی او ریہ سلسلہ دوبرس سے زیادہ عرصے تک جاری رہا۔ آخر کار برطانیہ کی سپریم کورٹ نے مسجد کے انہدام کا فیصلہ جاری کیااور اس پر عمل درآمد اختیار بلدیاتی کونسل کو مل گیا۔