گذشتہ چار سال سے جاری انتظامی تعطل بھی ذمہ دار۔ موثر قومی فیڈریشن کے قیام پر زور۔ گربکس سنگھ سندھو کا انٹرویو
نئی دہلی 27 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کے نیشنل باکسنگ کوچ گربکس سنگھ سندھو نے کہا کہ وہ ریو اولمپکس میں ہندوستانی باکسنگ ٹیم کوکوئی مڈل نہ ملنے کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرنے تیار ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ چار سال سے جو انتظامی تعطل چل رہا تھا وہ بھی ریو اولمپکس میں ہوئی ہزیمت کیلئے ذمہ دار ہے ۔ یہ بھی ایک وجہ رہی ہے جس کے نتیجہ میں باکسنگ جیسے کھیل میں بھی ہندوستان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے ۔ گربکس سنگھ سندھو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ شخصی طور پر تکلیف محسوس کر رہے ہیں اور وہ اس کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ تاہم ان کا خیال ہے کہ موجودہ حالات میں ان کے باکسرس کی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے ۔ انہیں جن نتائج کا سامنا کرنا پڑا ہے ان کیلئے انکے مشکل ترین ڈراز بھی ذمہ دار ہیں۔ دوسرے حالات کا جہاں تک تعلق ہے وہ جانتے ہیں کہ گذشتہ چار سال سے کیا کچھ چل رہا تھا لیکن وہ سمجھتے رہے کہ حالات بہتر ہونگے ۔ بیجنگ میں 2008 اولمپکس میں وجیندر سنگھ کے تاریخی برانز میڈل کے بعد سے باکسنگ سے ہی ہندوستان کو میڈل کی امیدیں وابستہ تھیں
ان کے بعد 2012 میں میری کوم نے بھی ایک برانز میڈل حاصل کیا تھا ۔ انہوں نے 2012 میں پہلی مرتبہ لندن اولمپکس میں حصہ لیا تھا ۔ ریو میں ان تینوں باکسرس سے کم از کم ایک میڈل کی امید ضرور تھی ۔ انتخابات میں خرد برد کے الزامات میں باکسنگ کی نیشنل فیڈریشن کو 2012 میں برخواست کردیا گیا تھا اسکے باوجود باکسنگ سے میڈل کی امیدیں وابستہ تھیں۔ سندھو نے کہا کہ قسمت نے بھی اس بار یاوری نہیں کی ۔ تمام باکسرس کو ان سے شکست ہوئی جنہوں نے بالآخر میڈلس حاصل کئے ۔ وہ یہاں کسی کو بچانے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم کو حقیقت پسند بھی ہونا چاہئے ۔ ڈراز میں ہندوستانیوں کو مشکلات کا سامنا تھا ۔ شیوا تھاپا کو 56 کیلو گرام زمرہ میں کیوبا کے روبیسی رامیریز سے شکست ہوئی
جنہوں نے بعد میں گولڈ میڈل جیتا ۔ منجو کمار کو 64 کیلو گرام میں فضل الدین نزاروف سے شکست ہوئی اور انہوں نے بھی گولڈ میڈل جیتا ۔ وکاس کرشنن کو 75 کیلوگرام زمرہ میں بکتیمور ملی کیوزیف کے مقابلہ شکست ہوئی جنہوں نے سلور میڈل جیتا ۔ سندھو نے عہدیداروں سے اپیل کی کہ وہ اب تو بیدار ہوجائیں کیونکہ باکسنگ کو کافی نقصان پہونچ چکا ہے جبکہ گذشتہ چار سال سے انتظامیہ میں مکمل بدنظمی پھیلی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی درخواست ہے ۔ ہمیں سمجھنا چاہئے کہ باکسرس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔ ہمیں ان کی مشکلات کو سمجھنا چاہئے ۔ ہم کو اپنی انا کو فراموش کرنا چاہئے ۔ حالات کو بہتر بنانے کی سمت پہلا قدم یہ ہونا چاہئے کہ ایک موثر قومی فیڈریشن قائم ہو کیونکہ فیڈریشن کے بغیر ہم یتیم ہیں۔ ایک مضبوط بنیاد کے بغیر ہم کچھ نہیں کرسکتے ۔ ایک معمول کے مطابق کام کرنے والی فیڈریشن کسی بھی کھیل کیلئے ایک بنیاد ہے ۔ وہ اس بات کو دہراتے ہیں کہ کسی فیڈریشن کے بغیر ہندوستان کا بین الاقوامی سطح پر کوئی رول نہیں ہوگا ۔