باسمتی چاول کی برآمدات میں 1000 کروڑ کا اسکام

گجرات کی بندرگاہ سے ایران برآمد کیا جانے والا باسمتی چاول دوبئی میں اتارا گیا
نئی دہلی ۔ /28 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ڈائرکٹوریٹ آف ریونیو انٹلیجنس (DRI) حکام نے ایران کو سربراہ کئے جانے والے اعلیٰ معیار کے باسمتی چاول کی برآمدات میں 1000 کروڑ روپئے کے اسکام کا پتہ چلایا ہے ۔ باسمتی چاول کو گجرات کی بندرگاہ سے جہاز میں لادکر ایران روانہ کیا جاتا مگر درمیان میں دوبئی میں ہی اس چاول کو غیر قانونی طورپر اتارا جارہا تھا ۔ دو لاکھ میٹرک ٹن باسمتی چاول گزشتہ ایک سال کے دوران غیر قانونی طور پر دوبئی میں اتارا گیا جبکہ اس چاول کو ایران کی بندرگاہ باندر عباس میں اتارا جانا تھا ۔ ہریانہ اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے تقریباً 25 بڑے اکسپورٹرس اس وقت ڈائرکٹوریٹ آف ریونیو انٹلیجنس کی نظر میں ہیں اس ملٹی کروڑ اسکام میں دیگر ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے ۔ ڈی آر آئی کے عہدیداروں نے بتایا کہ باسمتی چاول کو گجرات کے کنڈلا بندرگاہ لے جایا جاتا اور یہاں سے یہ بڑے اکسپورٹرس ضابطہ کی تمام کارروائیاں جیسے شپنگ بلوں ، دستاویزات وغیرہ کو کسٹم حکام کے سامنے پیش کرتے اور برآمدات کئے جانے والی اشیاء کی تفصیلات بتاکر ایران کو برآمد کرنے والی اشیاء کے لئے ذمہ دار وصول کنندہ اور روانہ کنندہ دونوں کی تصدیق کرلی جاتی ۔ جہاز میں چاول لوڈ کئے جانے کے بعد اسے ایران کے سمندر راستے روانہ کیا جاتا مگر درمیان میں ہی جہاز کا رخ دوبئی کی جانب کردیا جاتا ۔ مبینہ طور پر اس اسکام میں کارگو شپ آپریٹرس بھی ملوث ہوتے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دوبئی پہونچنے والے چاول کے بلوں کی ادائیگی ایران سے کی جاتی اور یہ رقم ہندوستانی برآمد کنندگان کے کھاتے میں جمع ہوجاتی ۔اس پورے دھاندلی کا بندرگاہ پر تعینات کسٹم عہدیداروں سے لیکر امپورٹ و اکسپورٹ شعبہ کے عہدیداروں کو علم ہوتا تھا ۔ اس برآمداتی کاروباری میں سب سے حیران کن اور تشوشناک بات انٹلیجنس کے لئے یہ نظر آتی کہ دوبئی میں اتارے جانے کے بعد اس چاول کا استعمال کس ملک اور کس مد میں کیا جاتا ہے  ۔ انٹلیجنس عہدیداروں نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ چاول ایک ایسے سسٹم کے تحت استعمال کیا جاتا ہے جس کے ذریعہ غیرقانونی سرگرمیاں جیسے دہشت گردی کے لئے مالیہ کی فراہمی کی خاطر فنڈس اکٹھا کیا جائے ۔ ڈی آر آئی نے اس اسکام میں اعلیٰ سطحی عہدیداروں اور سیاسی لیڈروں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے ۔ یہ لوگ دوبئی میں موجود متعلقہ حکام سے متواتر رابطہ رکھتے ہیں ۔ بادی النظر میں 2 لاکھ  میٹرک ٹن اعلیٰ معیاری باسمتی چاول  جس کی لاگت تقریباً 1000 کروڑ روپئے ہے ۔ ایران کے بجائے دوبئی میں اتارا گیا ۔ اس کی وجہ سے ہندوستان کو بیرونی زرمبادلہ میں معیاری نقصان ہوا ہے ۔ ایران کو بھی کسٹم ڈیوٹی کا نقصان ہوا ہے ۔ اگر یہ چاول درست طور پر ایران میں اتارا جاتا تو اس کو کسٹم ڈیوٹی کے طور پر بھاری رقم حاصل ہوتی ۔ حکام نے شبہ ظاہر کیا کہ اس اسکام میں مشغول کیا جانے والا سرمایہ کالے دھن سے تعلق رکھتا ہے ۔ ڈی آر آئی نے کالے دھن کے کیس کی تحقیقات کرنے کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو مطلع کردیا ہے ۔ باسمتی چاول کی بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کے سلسلے میں ڈائرکٹوریٹ انفورسمنٹ ایجنسی نے متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے ۔ اس کاروبار میں ملوث اکسپورٹرس کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ۔ گجرات کی بندرگاہ میں تعنات کسٹمس عہدیداروں کے خلاف بھی تحقیقات ہورہی ہے ۔