بابری پوسٹر کے بعد ‘ یوپی نے ایم ایچ اے کو پی ایف ائی کی اضلاع میں سرگرمی پر مشتمل رپورٹ داخل کی۔

لکھنو۔ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں وزرات داخلی امور( ایم ایچ اے) کوکرناٹک نژاد پاپولر فرنٹ آف انڈیا( پی ایف ائی) کے خلاف پولیس کاروائی‘ مقدمات کے اندر اور اضلاع میں ان کی سرگرمیوں کی تفصیلات پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی ہے۔ڈسمبر5کی شب بابری مسجد کی شہادت کے دن سے قبل بجنور اور میرٹھ اضلاع میں لگائے گئے پوسٹرس پر پی ایف ائی کے نامعلوم افس بیریرس پر بھی پولیس نے ایک مقدمہ درج کیاہے۔

مذکورہ پوسٹرس میں ایودھیا کے متنازع مقام پر مسجد کی دوبارہ تعمیرکا مطالبہ کیاگیا ہے۔ اے ڈی جی( لا ء اینڈ ارڈر)آنند کمار نے بھی اس بات کی توثیق کی کہ یہ رپورٹس سنٹر کو بھیج دی گئی ہے۔

یوم آزادی کے موقع پر صفدر گنج اور بارہ بنکی میں ’’ اشتعال انگیز‘‘ نعروں پر مشتمل پوسٹرس2010میں نظر آنے کے بعد پی ایف ائی سرخیوں میں ائی تھی۔ اسی طرح تنظیم کے خلاف ایک مقدمہ درج کیاگیا۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق یوپی پولیس سے ایم ایچ اے نے ایک مکتوب کے ذریعہ پچھلے کچھ سالوں کی پی ایف ائی سرگرمیوں کے متعلق تفصیلات مانگی تھی۔

مجموعی طور پر اب تک سات مقدمے پی ایف ائی پر درج کئے گئے ہیں۔پولیس کی رپورٹ کے مطابق دو مقدمہ 5ڈسمبر کے واقعہ پر درج کئے گئے ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ ایک ماہ قبل پیش کی گئی ہے۔

ریاست کے خفیہ جانکاری حاصل کرنے والے محکمہ کے ہیڈکوارٹر ‘ اے ٹی ایس اور ضلع پولیس کوتفصیلات اکٹھاکرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی جس میں ضلعی سطح پر سرگرم پی ایف ائی سے وابستہ لوگوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت ہے اور کن علاقوں میں میٹنگس منعقد کئے جارہے ہیں اور ان پر درج مقدمات کا موقف کیا اور تنظیم پر کس قسم کی تحدیدات عائد کی گئی ہیں یہ تمام تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

جب دہلی اور یوپی کے پی ایف ائی سکریٹری انیس انصاری سے رابطہ قائم کیاگیا تو انہوں نے کہاکہ’’ ہماری تمام طبقات کے غریبوں کی مدد کرتی ہے۔ حالیہ نوں میں درج کردہ ایف ائی آر بابری مسجد کی شہادت کے مسلئے کو اٹھانے کی وجہہ سے درج کیاگیا ہے۔

ہمارے دویونٹ ہیں جو ایسٹرین اور ویسٹرن اترپردیش میں تنظیم کے کام دیکھتے ہیں‘‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ڈسمبر 5کے پوسٹر پر اگر قابل اعتراض مواد نہیں تھا تو پھر کس لئے مقدمہ درج کیاگیا ۔

اس کے جواب میں انصاری نے کہاکہ وہ پوسٹرس کے متعلق لاعلم ہیں۔بجنور میں سیکشن153بی کے تحت مقدمہ درج کیاگیا۔ جبکہ دوسرا ایف ائی آرلیساری گیٹ پولیس اسٹیشن کے تحت درج کیاگیا ہے ۔