ایودھیا معاملے پر منگل کے روز سے سنوائی شروع ہوگی۔

جسٹس یو یو للت کے معاملے کی سنوائی سے خود کو الگ کرنے کے بعد ایک نئی بنچ کی تشکیل عمل میں لائی گئی تھی۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی‘ جسٹس ایس اے بابڈی‘ جسٹس ڈی وی چندرا چوڑ ‘ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی دستور ی بنچ اب کرے گی متنازعہ اراضی معاملے کی سنوائی کریں گے۔

نئی دہلی۔ ایودھیا تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ میں 26فبروری کو سنوائی ہوگی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی نگرانی میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی دستوری بنچ اب اس معاملے کی سنوائی کرے گی۔ واضح رہے کے معزز عدالت نے 29جنوری کے روز ہونے والی سنوائی کو منسوخ کردیاتھا ۔

سپریم کورٹ میں سنوائی منسوخ کرنے پر ہندو تنظیموں اور سادھوسنتوں نے کافی مخالفت کی تھی۔جسٹس یو یو للت کے معاملے کی سنوائی سے خود کو الگ کرنے کے بعد ایک نئی بنچ کی تشکیل عمل میں لائی گئی تھی۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی‘ جسٹس ایس اے بابڈی‘ جسٹس ڈی وی چندرا چوڑ ‘ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی دستور ی بنچ اب کرے گی متنازعہ اراضی معاملے کی سنوائی کریں گے۔

الہ آہاد ہائی کورٹ نے 30ستمبر2010کو ایک فیصلہ سناتے ہوئے 2.77ایکڑ متنازعہ اراضی کو سنی وقف بورڈ‘نرموہی اکھاڑا‘ اور رام للا وراجمان درمیاں مساوی طور پر تقسیم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے ‘ اور اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں14درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

حالانکہ عدالت عظمی نے ہائی کور ٹ کے فیصلے پر مئی2011میں روک لگانے کے ساتھ ہی ایودھیا میں متنازعہ اراضی پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کے احکامات جاری کئے تھے۔