ایران کے خلاف تازہ اسرائیلی الزام کوامریکہ ک حمایت ۔ 

شیر آیا ! شیر آیا! چلانے والا لڑکا پھر وہی حرکت کررہا ہے لیکن آپ سب لوگوں کوبار بار بے وقوف نہیں بناسکتے۔ جواد ظریف
واشنگٹن۔امریکی حکام نے ایرن پر خفیہ طور پر نیوکلیائی ہتھیار تیار کرنے کے اسرائیل کے الزامات کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ اسبارے میں اسرائیل کو منے والے شواہد نئے اور قائل کرنے والے ہیں۔

اسرائیل کے وزیراعظم نتین یاہو نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں دعوی کیا تھا کہ اسرائیل کو ایران کی ہزاروں ایسی خفیہ دستاویزات ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایران خفیہ طور پر نیوکلیائی ہتھیار تیار کررہا تھا۔اسرائیلی انٹلیجنس کو ملنے والے ان مبینہ ایرانی دستاویزات میں سرکاری فائلیں‘ نقشے ‘ بلیوپرنٹس ‘ تصاویر او رویڈیوز شامل ہیں جن کا تعلق ایران کے نیوکلیائی پروگرام سے ہے۔

اسرائیل نے امریکی حکام کو بھی ان دستاویزا ت تک رسائی دی ہے او رپیر کو وزیر اعظم نتن یاہو نے اعلا ن کیاتھا کہ وہ دیگر مغربی ملکوں او رعالمی طاقتوں کو بھی یہ دستاویزات فراہم کریں گے تاکہ ان کے بقوان ایران کی دوغلی پالیس کا پردہ چاک کیاجاسکے۔

یہ دستاویزات دیکھنے والے امریکی حکام نے پیر کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ انہو ں نے جومواددیکھا ہے وہ قابل بھروسہ اور ان معلومات سے ملتا جلتا ہے جو امریکہ نے گذشتہ کئی برسوں کی انٹلیجنس کاراوئیوں کے نتیجے میں جمع کی ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے بعد وہائٹ ہاوز کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ اسرائیل کو ملنے والے ان دستاویزات سے نیوکلیائی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کی تیاری کی ایرانی کوششوں کے بارے میں نئے او رقائل کردینے والی معلومات سامنے ائی ہیں۔

وہائٹ ہاوز کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرس نے بیان میں کہاہے کہ ایران نیوکلیائی ہتھیاروں کا ایک مضبوط لیکن خفیہ پروگرام چلارہا ہے جو وہ دنیا اور خود اپنے ہی عوام سے خفیہ رکھنے کی کوششوں میں ناکام رہا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ایران کی حکومت بارہااپنے پڑوسیوں او دیگر ملکوں کے خلاف تباہ کن ہتھیار کے استعمال کی خواہش کا اظہار کرچکی ہے لہذا اسے کبھی بھی کسی بھی صورت نیوکلیائی ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ایران کے نیوکلیائی پروگرام سے متعلق نئی معلومات حاصل کرنے کے لئے اسرائیلی وزیراعظم کے دعوے پر امریکہ کے علاوہ کسی او رملک نے کوئی خاص ردعمل ظاہر ہیں کیا ہے۔

انٹلیجنس ماہرین اورسفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی پریس کانفرنس میں جو دستاویزات دیکھائے ان میں سے بیشتر 2015سے قبل اس وقت کے ہیں جب ایران نے عالمی ساتھ نیوکلیائی معاہدہ پر دستخط نہیں کیے تھے۔

اس معاہدہ کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں بند کردی تھیں جس کے بعد عالمی طاقتوں نے اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھائی تھیں۔ ایران نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کے دعووں کومسترد کرتے وئے ان کی جانب سے پیش کئے جانے والے دستاویزات کو غیرمتعلقہ قراردیا ہے۔ا

یران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اسرائیلی وزیراعظم کی پریس کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ’’ شیر آیا! شیرآیا! چلانے والا لڑکا پھر وہ یحرکت کررہا ہے لیکن آپ سب لوگوں کو باربار بے وقوف نہیں بناسکتے۔‘

لیکن امریکی حکام کا موقف ہے کہ گوکہ اسرائیل کو ملنے والی بیشتر معلومات وہی ہیں جو دنیا پہلے سے جانتی ہے لیکن بعض دستاویزات ایسے بھی ہیں جن سے ایران کی نیوکلیائی سرگرمیوں کے متعلق نئی باتیں سامنے ائی ہیں۔ایران کے خلاف یہ تازہ الزامات ایسے وقت میں منظرعام پرائے ہیں جب ٹرمپ حکومت اپن بین الاقوامی اتحادیوں کو ایران کے ساتھ نیوکلیائی معاہدہ پر نظرثانی کے لئے 12مئی کی ڈیڈ لائن دے چکی ہے۔

ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کے ہمراہ ایران کے ساتھ 2015میں نیوکلیائی معاہدہ پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ملکوں ‘ روس ‘ چین ‘ جرمنی ‘ فرانس اور برطانیہ نے ڈیڈ لائن سے قبل معاہدہ میں موجود ’خامیوں کودور نہ کیں تو امریکہ اس معاہدے سے نکل ائے گا او رایرن پر دوبارہ اقتصادی پابندی عائد کردے گا لیکن اسرائیلی الزامات کی حمایت کرنے کے باوجودامریکی حکام نے تاحل کھل کر ایران پر نیوکلیائی معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کاالزام عائد نہیں کیاہے۔

پیر کو اس سوال پر کیاواقعی ایران نے نیوکلیائی معاہد ہ کی خلاف ورزی کی ہے ‘ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپو کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا فیصلہ وکلاء پر چھوڑتے ہیں