ایران میں کئی مجرم بچوں کو سزائے موت کا سامنا

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ ‘ 2005ء سے 2015ء تک 73بچوں کو سزائے موت
دبئی ۔26جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ایران میں ارتکاب جرائم پر کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ بعدازاں ان میں سے 18 کو حالیہ اصلاحات کے باوجود سزائے موت دی گئی ۔ ان میں سے کئی سال سے سزائے موت کے منتظر تھے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل لندن کی جاری کردہ رپورٹ کے بموجب ایران میں 2005سے 2015ء کے درمیان 73 بچہ مجرموں کو  سزائے موت دی گئی جن میں سے گذشتہ سال سزا پانے والے چار بچے شامل ہیں ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی  110صفحات پر مشتمل  رپورٹ میں ایران پر دباؤ میں ایک ایسے وقت اضافہ کیا گیا ہے جب کہ ایران مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات کی از سرنو تعمیر کے لئے کوشاں ہیں ۔ گذشتہ سال 6 عالمی طاقتوں سے اُس کا تاریخ ساز نیوکلیئر معاہدہ بھی ہوچکاہے جس پر جاریہ ماہ سے عمل آوری شروع ہوگئی ہے جب کہ ایران نے اپنے نیوکلئیر پروگرام کو ختم کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے جس کے بدلے اُس پرعائد بین الاقوامی تحدیدات برخواست کردی گئی ہیں جن سے ایرانی معیشت متزلزل ہوگئی تھی ۔ کل صدرایران حسن روحانی روم پہنچے ‘ اُن کے یورپ کے دورہ کی یہ پہلی منزل تھی کسی صدر ایران کا 20سال بعد یہ اولین یورپ کا دورہ ہے جس میں ویٹکن سٹی اور فرانس بھی شامل ہیں ۔ توقع ہے کہ اس میں تجارتی معاہدات بھی طئے پائیں گے ۔ ایران دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے کیلئے بدنام ہے ۔ پہلے مقام پر 2014ء میں چین تھا ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ ترین معلومات کے بموجب ایران میں بحیثیت مجموعی سزائے موت پانے والے مجرمین میں سے بیشتر منشیات کے اسمگلرس تھے ۔ ملک میں بڑے پیمانے پر منشیات اسمگل کی جاتی ہے جن کا راستہ افغانستان کے اُن راستوں سے گذرتا ہے جہاں سے یورپ کو افغانستان سے افیون اسمگل کی جاتی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے محققین 49 بچہ مجرموں کے نام بھی جاری کئے ہیں جنہیں سزائے موت کا سامنا ہے ۔ حالانکہ گروپ کے بموجب حقیقی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے ۔ 2014ء میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جن بچوں کو ایران میں سزائے موت کا سامنا تھا اُن کی تعداد 160 ظاہر کی گئی تھی ۔ 73 بچہ مجرمین میں سے جن کی شناخت ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ہے گذشتہ 10سال کے اندر قتل اور دیگر جرائم بشمول عصمت ریزی ‘ منشیات سے متعلق جرائم اور قومی سلامتی سے متعلق جرائم کے مجرمین شامل تھے جنہیں سزائے موت دے دی گئی ۔ گروپ نے نوٹ کیا ہے کہ ججس نے بچوں کو مجرم قرار دینے کے سلسلہ میں  ان سے تعصب برتا ۔ اُن کی ذہنی پختگی اور امکانات کا لحاظ کئے بغیر انہیں سخت سزائیں دی گئی ۔ سپریم کورٹ نے بچہ مجرمین کو جن پر مقدمے چلائے گئے تھے ‘ مقدموں کی دوبارہ سماعت سے انکار کردیا ۔ گذشتہ سال مزید اصلاحات نافذ کی گئی ہے لیکن بچوں پر مقدمات کی خصوصی بچوں کی عدالتوں کی جانب سے سماعت کی اصلاحات ہنوز نہیں کی گئیں ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایسی اصلاحات فوری کرنے کی ضرورت ہے ۔