ایران داعش سے بڑا خطرہ ، نیتن یاہو کا واویلا

اقوام متحدہ ، 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ایران دنیا کیلئے دولت اسلامی عراق وشام (داعش) سے بھی بڑا خطرہ ہوگا۔ انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں تقریر کے دوران ایران کے خلاف یہ واویلا کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ داعش کو شکست دی جانی چاہیے اور اس میں کوئی غلطی نہیں ہونی چاہیے لیکن داعش کو شکست سے دوچار کرنا اور ایران کو جوہری قوت بننے کیلئے چھوڑ دینا ایسے ہی ہے کہ جھڑپ تو جیت لی جائے مگر جنگ ہار دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کی جوہری فوجی صلاحیتوں کا خاتمہ کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کی مغرب کے ساتھ حالیہ جذب وجارحیت پر مبنی معاملہ کاری دراصل بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کیلئے تھی

اور اس کے جوہری بم تیار کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں اب دور ہوگئی ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل، امریکہ اور ان کے مغربی اتحادی ممالک ایران کے بارے میں اس شک کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ وہ جوہری پروگرام کے ذریعے بم تیار کرنا چاہتا ہے لیکن ایران کا یہ موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کیلئے ہے۔اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کا تو سخت مخالف ہے لیکن اس کو مشرق وسطیٰ کی غیرمعلنہ جوہری طاقت مانا جاتا ہے۔ ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان جنیوا میں 24 نومبر2013ء کو جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور اس کے بدلے میں پابندیوں کے خاتمے سے متعلق چھ ماہ کی عبوری مدت کیلئے سمجھوتہ طے پایا تھا۔اس پر 20 جنوری سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور اس کی ابتدائی مدت 20 جولائی کو ختم ہوگئی تھی۔ فریقین کے درمیان مجوزہ معاہدے پر اتفاق رائے نہیں ہوا تھا جس کے بعد عبوری سمجھوتے کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کردی گئی تھی۔اب اس کی مدت 20 نومبر کو ختم ہوگی۔عبوری سمجھوتے کے تحت ایران نے یورینیم کی افزدوگی کی تمام سرگرمیوں کو محدود کردیا ہے اور اس کے بدلے میں اس پر عاید اقتصادی پابندیوں میں بتدریج نرمی کی گئی ہے۔اب ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ مستقل جوہری معاہدے کیلئے مذاکرات کررہا ہے۔

جنگ سے متاثرہ سوا لاکھ فلسطینی بے آسرا:یو این
اقوام متحدہ ، 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کی بحالی کے ادارہ’’اونروا‘‘ کے سربراہ پیر کراھنپول نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی 51 روزہ جارحیت کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے سوالا کھ فلسطینی اب بھی بے یارو مدد گار کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دولت اسلامی ’’داعش‘‘کے خلاف عالمی برادری کے آپریشن کے نتیجے میں غزہ میں بحالی اور امدادی کام متاثر ہو رہے ہیں۔