اہل ایمان ماہِ رمضان کے فرض روزوں کے ذریعہ رضائے الٰہی کے مستحق

آئی ہرک کے تاریخ اسلام اجلاس میں موضوعاتی مذاکرہ ’’روزہ‘‘ ۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ،پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی کا خطاب
حیدرآباد ۔29جون ( پریس نوٹ) اللہ تعالیٰ خالق کائنات رب العلمین معبود حقیقی ہے تخلیق انسان و جن کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی ہے۔ عبادت تقرب الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ کی کبریائی، قدرت و ربوبیت کا اقرار اور بندوں کے عجز و فروتنی کے اظہار کی علامت ہے۔ اسلام نے عبادت حق تعالیٰ کے فطری طریقوں کی تعلیم دی ہے جن میں ’’روزہ‘‘ انفرادی شان و الا نہایت اہم فریضہ ہے جو سال بھر میں ایک ماہ رمضان مبارک کی حد تک مخصوص ہے ۔روزہ ایمان ،اطاعت خالص اور صبر و ضبط کا تابناک نشان ہے جس کا مقصود خاص تقویٰ اور شکرگزاری کے فیوض و برکات سے نوازنا ہے اس کے ذریعہ بندہ کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں ،افضال و اکرام کا صحیح اندازہ اور قدر و قیمت معلوم ہوتی ہے روزہ کی شان اور فضیلت اس حدیث قدسی سے عیاں ہے کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزاء میںہی دوں گا۔ ماہ رمضان مبارک کا آنا خیر و برکات الہٰیہ کی نوید ہے اس ماہ شریف کی آمد پر خوشی کا اظہار ایمان کی علامت ہے۔علماء کرام اور دانشور حضرات نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور ۲بجے دن جامع مسجدمحبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ، روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام ’۱۱۰۱‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’روزہ‘‘میں حصہ لیتے ہوے ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا۔ مذاکرہ کی نگرانی ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی اہل علم اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے مذاکرہ کا آغاز کرتے ہوے کہا کہ روزہ اہل ایمان کے لئے نیا نہیں ہے۔ قرآن حکیم نے ارشاد فرمایا ہے کہ امم سابقہ پر بھی یہ عبادت فرض تھی۔ روزہ میں نیت ضروری ہے رمضان مبارک کے ہر روزہ کی علیحدہ نیت شرط ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے۔ نیت دلی ارادہ کو کہتے ہیں اس کی بڑی اہمیت ہے کیوں کہ اعمال صالحہ کے عدم صدور کے باوصف اعمال صالحہ کی نیت خیر کا اجر و ثواب محفوظ ہوجاتا ہے۔ اہل ایمان ماہ رمضان کے فرض روزوں کے ذریعہ رضاے مولا تعالیٰ کے مستحق بن جاتے ہیں۔ روزہ دار کی دعائیں مقبول بارگاہ حق تعالیٰ ہیں بلا شبہ روزہ داروں کو دائمی راحت اور سچی خوشی نصیب ہوتی ہے رب تعالیٰ سے ملنے کی خوشی اور افطار کی مسرت محض روزہ داروں کے ساتھ خاص ہے جنھیں دو خوشیوں سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ روزہ چوں کہ خالص اللہ کے لئے ہے اس لئے اس کا اجر بھی رب تعالیٰ خود عطا فرماتا ہے یہ اختصاص محض روزہ کی فضیلت کے اظہار کے لئے ہے۔مذاکرہ میں حصہ لیتے ہوے مولانا حافظ سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی نے اپنے مقالہ میں فرضیت صوم کی عظمت کے مختلف پہلوئوں کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ اصطلاح شریعت میں مسلمان کا بہ نیت عبادت طلوع صبح صادق سے غروب آفتاب تک اپنے آپ کو قصداً اکل و شرب و جماع سے روکے رکھنا صوم ہے جسے فارسی زبان میں روزہ کہا جاتا ہے اور اردو زبان میں بھی اس عبادت کے لئے فارسی لفظ روزہ ہی مروج و مقبول ہے روزہ جبر و بے چارگی کا مظہر نہیں بلکہ بندہ مومن کا اختیاری عمل ہے اسی لئے روزے مدینہ منورہ میں مسلمانوں پر اس زمانے میں فرض ہوے جب وہ آسودہ حال اور پر سکون زندگی سے نوازے گئے تھے۔ جناب سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ روزوں کی فرضیت اور قرآن پاک کے نزول کے باعث رمضان شریف کو تمام مہینوں پر فضیلت و تفوق حاصل ہے رمضان کے روزے رکھنے والا گناہوں سے بری کر دیا جاتا ہے روزہ دار صفات ملکوتی سے متصف ہو جاتا ہے ۔ نگران مذاکرہ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی نے کہا کہ روزہ صبر و استقامت، ضبط و تحمل کا موجب اور رضاے حق تعالیٰ و رسول مقبولؐ کی خوشنودی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔روزہ اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت اور اسلام کا اہم ترین فرض ہے جس کی فرضیت کا حکم ماہ شعبان ۲ ھ میں بمقام مدینہ منورہ آیا۔ کھانا ،پینا اور جماع کا ترک کرنامعین اوقات میں روزہ ہے جبکہ اس کا مقصد ترک اکل و شرب و جماع کے ساتھ تمام گناہوںاور برائیوں سے بچنا بلکہ اللہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز سے کنارہ کش ہوجانا ہے یہ سب سے اعلی ترین صورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ رمضان شریف خواہ 29دن کا ہو یا 30 دن کا ہو اللہ تعالیٰ روزہ داروں کو کامل مہینہ کے اجر و ثواب سے نوازتا ہے۔ جناب محمد یوسف حمیدی نے شرکاء مذاکرہ کا خیر مقدم کیا۔ شعراء کرام نے منظومات پیش کئے۔بارگاہ رسالت مآبؐ میں سلام تاج العرفاءؒ گزرانا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر مذاکرہ اختتام کو پہنچا۔آخر میں جناب مظہر حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔