اپنوں کی اہمیت

ایک دن کی بات ہے کہ رفیق اپنے والد کے ساتھ امرود توڑنے جنگل گیا ۔ لال پیلے امرود توڑتے توڑتے وہ جنگل سے کافی دور نکل گیا ۔ اچانک اسے جھاڑیوں میں سے کسی کے رہنے کی آواز سنائی دی ۔

رفیق آہستہ آہستہ جھاڑیوں کے قریب گیا ۔ پہلے تو ڈرا پر غور سے دیکھا تو جھاڑی کے پاس ایک ہرن کا بچہ دکھائی دیا ۔ ہرن زخمی تھا رفیق کو اس پر ترس آیا ۔ والد سے اجازت لے کر ہرن کے رہنے کے لئے ایک ڈبہ اور اس میں گرم کپڑے رکھے گئے ۔ رفیق نے اس کا نام راجہ رکھا ۔ جب رفیق اسکول جاتا تو راجہ بھی اس کے ساتھ جاتا کلاس میں داخل ہونے پر راجہ انتظار کرتا ۔ لیکن جب بارہ بجے کی گھنٹی بجتی تو رفیق کے دوست راجہ کے ساتھ کھیلتے تو راجہ بھی ان سے خوب لطف اُٹھا تا تھا ۔ ایک روز جب رفیق اسکول سے لوٹا تو راجہ نظر نہیں آیا ۔ اسے اس کے ابو نے بتایا کہ وہ واپس جنگل میں چلاگیا ہے ۔ دن مہینے گزرتے گئے رفیق کو راجہ کی یاد نہیں آئی ۔ ایک روز وہ اپنی کلاس میں بیٹھا تھا کہ اس کی کلاس کے سامنے ایک بڑا جاندار کھڑا ہوگیا ۔ رفیق نے پہچان لیا کہ یہی راجہ ہے ۔ ایک دن اس کے والد نے کہا بیٹا ہر کوئی اپنوں کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہے ۔ غیروں کے درمیان رہنا ہر کسی کے لئے بہت مشکل ہے ۔