آدتیہ ناتھ کے متنازعہ تبصرہ پر کانگریس اور بائیں بازو کی تنقید

نئی دہلی۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ بی جے پی قائد یوگی آدتیہ ناتھ پر آج کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں نے اقلیتی طبقہ کے بارے میں ان کے متنازعہ تبصرہ کی بنیاد پر انھیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی جے پی نے بھی سماج وادی پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ اترپردیش میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کررہی ہے۔ کانگریس قائد راشد علوی نے شعلہ بیان بی جے پی قائد پر اقلیتی فرقہ پر تبصرہ کرنے کے ایک دن بعد تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدبختانہ اور مسترد کئے جانے کے قابل بیان ہے۔ آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ جہاں بھی اقلیتی فرقہ کی 10 فیصد سے زیادہ تعداد ہو، فسادات پھوٹ پڑتے ہیں۔ راشد علوی نے کہا کہ وہ ہمیشہ ایسے ہی بیانات دیا کرتے ہیں جنکے نتیجہ میں تنازعات پیدا ہوجاتے ہیں۔

یہ انتہائی بدبختانہ بات ہے کہ کسی خاص فرقہ کے بارے میں ایسے بیانات دیئے جائیں۔ سی پی آئی قائد ڈی راجہ نے ان کے بیان کو ’بے ہودہ بکواس‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صورتِ حال کی جنونی فرقہ پرستانہ تاویل ہے کہ جہاں بھی مسلمان 20 یا اس سے زیادہ ہوں،

وہاں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کردیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک بے ہودہ بکواس ہے اور اس سے مسلمانوں کے خلاف ان لوگوں کی نفرت کا ثبوت ملتا ہے۔ محتاط ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی قائد مختار عباس نقوی نے کہا کہ ہم فرقہ وارانہ فسادات کو مذہب یا فرقہ کی عینک لگاکر نہیں دیکھتے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی میں یوپی میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔ جب سے سماج وادی پارٹی برسراقتدار آئی ہے، یہی صورتِ حال ہے۔ بی جے پی کے نائب صدر نے کہا کہ سماج وادی پارٹی اور اس کی قیادت فرقہ وارانہ فسادات کی ذمہ دار ہے جو گزشتہ چند دنوں سے اتنے بڑے پیمانے پر ہورہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہر شخص چاہے وہ ہندو ہو، مسلم ہو یا سکھ، فرقہ وارانہ فسادات سے متاثر ہوچکا ہے اور مصائب برداشت کرچکا ہے۔ آدتیہ ناتھ نے دھمکی دی تھی کہ ہندو اُسی زبان میں جواب دیں گے جب کہ وہ رجت شرما کے ’آپ کی عدالت‘ پروگرام میں حصہ لے رہے تھے۔