اویسی نے رمضان اور عید والے بیان پر وزیر اعظم کو نشانہ بنایا

الہ ٰ آباد:وزیراعظم کے رمضان اور عید والے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے ‘ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے آج کہاکہ میں حیران ہوں کہ سال 2002کے فسادات میں کے دوران ریاست میں ’’ گجرات نے بھی رمضان او ردیوالی منائی ہوگی ‘‘۔

مودی کے قبرستا ن اور شمشان والے تبصرے پر انہوں نے کہاکہ اگر وزیراعظم اپنے نوٹ بندی کا احساس کرتے ہوئے’’ جس کی وجہہ سے150لوگ ہلاک ہونے کا دعویٰ کیاجارہا ہے‘‘تو بہتر ہوتا۔ایک روز قبل ہی فتح پور کی ایک ریالی سے خطا ب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہاتھا کہ ’’ذات پات او رمذہب کی بنیاد پر امتیاز نہیں ہونا چاہئے‘‘ ۔

انہوں نے کہاکہ اگر یہاں پر قبرستان ہے تو شمشان بھی ہونا چاہئے۔

انہوں نے مزیدکہاتھا کہ ’’ اگر رمضان میں بجلی آتی ہے تو دیوالی میں بھی آنا چاہئے’ تفرقہ نہیں ہونا چاہئے‘‘۔الہٰ آباد( ساوتھ) اسمبلی حلقہ جہاں سے ان کی پارٹی نے اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے میں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے اسد اویسی نے پوچھا کہ’’سال2002میں جب وہ چیف منسٹر تھے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران گجرات میں بھی رمضان اور دیوالی ایک ساتھ منائی گئی تھی کیا؟‘‘۔

اویسی نے نریندر مودی اور اترپردیش چیف منسٹر اکھیلیش یادو کو ایک سکہ کا دورخ قراردیا اور کہاکہ پچھلے پانچ سالوں میں 400فرقہ وارانہ فسادات ریاست میں پیش ائے ہیں‘‘۔اسد اویسی نے کہاکہ ’’ چار سو کے قریب فسادات بشمول مظفر نگر اترپردیش میں پیش ائے جبکہ ایس پی حکومت نے 16,000کروڑ کا بجٹ پولیس کے لئے جاری کیاہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ مودی اور اکھیلیش کے درمیان میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ دونوں چھوٹے اور بڑی بھائی ہی کی طرح ہیں۔ا

نہوں نے کہاکہ میری لڑائی مذہب کے خلاف نہیں ہے مگر جھگڑا کانگریس ‘ سماج وادی پارٹی‘ بی جے پی اور سنگھ سے ہے‘‘۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ سکیولرزم نے نام پر سیاسی جماعتیں عوام کو گمراہ کرکے ان کے ووٹ حاصل کررہے ہیں۔