اولیاء کرام کے تذکروں سے انقلاب پیدا ہوسکتا ہے

تذکرۃ الاولیاء کانفرنس و رسم اجراء کتاب ’’قصر عارفاں‘‘ سے مفکر اسلام و دیگر علماء کا خطاب

حیدرآباد ۔ /26 اپریل (راست) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے محبوبوں کا ذکر فرمایا ہے ۔ اصحاب کہف کا تذکرہ فرمایا ہے یہاں تک ان کو چاہنے والے کتے کا بھی ذکر فرمایا ہے ۔ اولیاء کرام کے تذکرے ، ان کی صحبت بابرکت ، ان کی خدمت کرنے ، ان کی  سوانح پڑھنے سے نہ صرف اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے بلکہ ایک عظیم انقلاب پیدا ہوسکتا ہے ۔ ہمیں اولیاء اللہ کی صحبت میں رہنا چاہئیے ۔ اگر صحبت میسر نہ ہو تو ان کے سوانح پڑھتے رہا کریں ‘‘ ۔ ان خیالات کا اظہار مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی خلیل احمد ، شیخ الجامعہ ، جامعہ نظامیہ نے تذکرۃ الاولیاء کانفرنس سے صدارتی خطاب اور کتاب ’’قصر عارفاں‘‘ کی رسم اجراء فرماتے ہوئے کیا ۔ حضرت مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ نے رقت انگیز دعا سے کانفرنس کا آغاز فرمایا ۔ حضرت مولانا خواجہ شریف ، شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ تمام سلاسل طریقت میں ہر سلسلہ کی ایک خاص خصوصیت ہے اور اس خصوصیت کو نظرانداز کردیا جائے تو سلسلہ کے فیض سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ سلطان الہند خواجہ غریب نوازؒ کے دہلی اور اجمیر کے ایک سفر میں لاکھوں لوگ مسلمان ہوگئے ۔ ایسی کانفرنس کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ہندوستان میں اسلام اولیاء اللہ ہی سے پھیلا ۔ اولیاء اللہ کے قریب رہنے والے اللہ کے بھی قریب ہوجاتے ہیں ۔ حضرت مولانا سید محمد قبول بادشاہ حسینی شطاری ، جانشین حضرت کاملؒ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ علم لدنی حضرت خضر علیہ السلام کو عطا کیا گیا تھا ان کے ذریعہ اولیاء اللہ کو یہ علم سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا رہتا ہے ۔ عالم اہل دنیا کو اپنے علم سے قائل کرتا ہے جبکہ ایک عارف اہل دنیا کے دلوں کو مطمئین کردیتا ہے ۔ حضرت مولانا ابو رجاء سید شاہ حسین شہید اللہ بشیر بخاری ، مرتب کتاب و کنوینر کانفرنس نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ روحانی تعلیمات کے ذریعہ عالمی دہشت گردی اور فواحش و منکرات و بے حیائی کو دور کیا جاسکتا ہے ۔ نوجوان نسل اولیائے کرام اور ان کی تعلیمات اور خانقاہوں سے دور ہے ۔ ساری دنیا امن و امان کی متلاشی ہے ، انسان کے پاس سب کچھ ہے لیکن دل کا سکون میسر نہیں ہے ، علم ہے دولت ہے حکومت ہے لیکن پھر بھی پریشان ہے ۔ اس کی وجہ اولیاء اللہ سے دوری ہے ،آج بھی اولیاء اللہ کی صحبت ، ان کے سوانح مبارک سے اہل دنیا اطمینان قلب کی دولت سے سرشار ہوسکتی ہے ۔ حافظ و قاری ڈاکٹر شیخ احمد محی الدین شرفی بانی دارالعلوم النعمانیہ نے کہا کہ عارفین کاملین لوگوں کو گندگیوں سے پاک کرکے اللہ تعالیٰ کے دربار میں جانے کے قابل بنادیتے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد مصطفٰی شریف سابق ڈائرکٹر دائرۃ المعارف نے فرمایا کہ اولیاء اللہ کا وسیلہ اختیار کیا جائے ۔ اولیاء کرام کے تذکرے ، ان کی حیات ان کے شب و روز معمولات ، اوراد و اذکار ، تصانیف ، ملفوظات اور مکتوبات کا پابندی کے ساتھ مطالعہ کرکے اپنے ظاہر و باطن کو منور کرنا چاہئیے ۔ مولانا محمد حسیب الدین نقشبندی منزل نے اپنے خطاب میں کہا کہ اخلاص صرف اور صرف صوفیائے کرام کے طریقہ پر چلنے میں ممکن ہے ۔ مولانا ڈاکٹر سید شاہ مرتضی علی صوفی قادری ، ایڈیٹر رسالہ صوفی اعظم نے فرمایا کہ ایسے جلسوں کی سخت ضرورت ہے کہ اہل اللہ اور صوفیائے کرام کی حیات اور کارناموں کو نوجوان نسل کو واقف کرانا بے حد ضروری ہے ۔ کانفرنس میں حضرت مولانا ڈاکٹر شیخ عبدالغفور ، شیخ التجوید جامعہ نظامیہ ، مولانا بہاء الدین فاروق انجنیئر ، حضرت مولانا تحسین شاہ ثانی ، مولانا ڈاکٹر حسن محمد ، مولانا محمد منظور احمد ، مولانا حافظ علی محمد اور دیگر علماء کرام نے شرکت فرمائی ۔ کانفرنس کا آغاز حافظ و قاری حسین محمد کی قرأت اور حافظ و قاری نور محمد ، غلام غوث نقشبندی کی نعت شریف سے ہوا ۔ رات دیر گئے صلوۃ و سلام پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا ۔