نوجوان لڑکے و لڑکیوں کی بے راہ روی سے معاشرہ میں بگاڑ
مہادیوپور /29 مارچ (شیخ نظیر) زمانہ کی تیز رفتار ترقی اور انٹرنیٹ کے استعمال سے لڑکے اور لڑکیوں میں بے راہ روی پھیل رہی ہے، جس کے باعث نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں اخلاقی بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔ والدین کی عدم توجہی اور ان کی حیاء سوز حرکتوں کو نظرانداز کرنا اس بگاڑ کا اہم سبب ہے۔ مسلم معاشرہ میں بے حیائی باعث افسوس ہے، جسے روکنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ آزادانہ طورپر گھومنے پھرنے والے لڑکے اور لڑکیاں اخلاقیات سے محروم نظر آتے ہیں۔ اس بے حیائی کی چنگاری کو شرم و حیاء کے پانی سے بجھانے کی کوشش کرنی چاہئے، لیکن اس برعکس موجودہ معاشرہ میں انٹرنیٹ، ٹیلی ویژن اور موبائل فون کے غیر ضروری استعمال سے معاشرہ میں مزید بے حیائی بڑھ رہی ہے اور اولاد کی یہ حرکتیں والدین کے لئے اضطراب کا باعث بن رہی ہیں۔ حیا سوز حرکتوں کے تدارک کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے کالجس میں دینی معلومات کے علاوہ تربیتی لیکچرس کا اہتمام کیا جائے۔ علاوہ ازیں علماء اور واعظین معاشرہ میں پھیل رہی بے حیائی کے تدارک اور اخلاقیات کے فروغ میں اپنی ذمہ داری ادا کریں، تاکہ ہمارے معاشرہ سے یہ مرض دور ہوسکے۔ آج کے نوجوان شرعی اصولوں سے انحراف کرکے اپنی ضرورتوں کی تکمیل کر رہے ہیں، جس کے سبب ان کی دنیا و آخرت کی زندگی تباہ ہو رہی ہے۔ موجودہ دور میں لڑکے اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم اور ملازمت دونوں ہی خطرناک ثابت ہو رہے ہیں، جس کی مثال اخبارات میں آئے دن دیکھنے کو ملتی ہے، یعنی مسلم لڑکیاں ہندو لڑکوں سے تال میل پیدا کرکے ان سے شادی تک کرلیتی ہیں۔ ان حالات میں والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کی سخت نگرانی کریں اور انھیں دینی علوم سے واقف کرائیں۔